آئی ایل ٹی 20 میں پاکستانی اسٹار خزیمہ تنویر نے بھرپور صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے، شعیب اختر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
آئی ایل ٹی 20 میں پاکستانی اسٹار خزیمہ تنویر نے بھرپور صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے، شعیب اختر WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
دبئی :ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کے میگا فائنل کے قریب پہنچنے کے ساتھ ہی پاکستان کے مایہ ناز بالر شعیب اختر نے شارجہ واریئرز کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ٹائٹل کے اصل حقدار ہیں۔ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 کے سفیر اور کمنٹیٹر شعیب اختر نے دفاعی چیمپیئن ایم آئی ایمریٹس کو 8 وکٹوں سے شکست دیکر پلے آف کے لئے کوالیفائی کرنے والی تیسری ٹیم بننے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ شارجہ واریئرز کے ساتھ ہیں کیوںکہ انہوں نے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا آغاز بہت دیر سے کیا ہے۔ انہوں نے اس مقام پر پہنچنے کی رفتار حاصل کی جہاں وہ آج ہیں۔شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے ایلیمنیٹر میں واریئرز کا مقابلہ ایم آئی ایمریٹس سے ہوگا۔
ایلیمنیٹر کی فاتح ٹیم فائنل میں جگہ بنانے کے لیے ڈیزرٹ وائپرز سے مقابلہ کرے گی۔ شعیب اختر نے میزبان ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ میں چاروں ٹیموں نے اعلیٰ معیار کی کرکٹ کھیلی ہے تاہم میرے خیال میں ٹائٹل کی حقیقی حقدار شارجہ واریئرز ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 ہر سال بہتر ہوتا جارہا ہے وہ دوسری بار لیگ کا حصہ بننے پر فخر محسوس کررہے ہیں انہیں لگتا ہے کہ جب ٹی آر پی اور ٹورنامنٹ تک رسائی کی بات آتی ہے تو اعداد و شمار سچ بولتے ہیں آپ یہاں کھیلنے والے کھلاڑیوں کا معیار دیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے لیگ میں باؤلنگ ٹیلنٹ کی گہرائی پر روشنی ڈالی اور ایم آئی ایمریٹس کے فضل الحق فاروقی کی کارکردگی کو اجاگر کیا جو رواں سیزن میں سب سے زیادہ 20 وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں ،
ابوظبی نائٹ رائیڈرز کے جیسن ہولڈر نے 17 وکٹیں جبکہ ایم آئی ایمریٹس کے الزاری جوزف اور گلف جائنٹس کے بلیسنگ مزاربانی نے 16، 16 وکٹیں حاصل کی ہیں۔متحدہ عرب امارات کے ابھرتے ہوئے اسٹار اور گلف جائنٹس کے آل راؤنڈر ایان افضل خان بھی 10 وکٹوں کے ساتھ مداحوں کے پسندیدہ کھلاڑی رہے ہیں جبکہ پاکستان کے خزیمہ بن تنویر نے ڈیزرٹ وائپرز کی جانب سے 5 وکٹیں حاصل کیں۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی کرکٹ میں بھی ایان کا مستقبل روشن ہے۔ اس لیگ کے پیچھے وژن متحدہ عرب امارات کی کرکٹ کو فروغ دینا ہے اور اس سیزن میں شاندار کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے کامیابی سے حاصل کیا گیا ہے۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی خزیمہ تنویر نے بھی اعلیٰ کارکردگی دکھاکر اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایم ا ئی ایمریٹس ا ئی ایل ٹی 20 تنویر نے انہوں نے حاصل کی کیا ہے کہا کہ
پڑھیں:
کیا 67 ہزار پاکستانی عازمین حجاز مقدس نہیں جاسکیں گے؟ حج آرگنائزرز کا اہم بیان سامنے آگیا
کراچی:67 ہزار عازمین حج کے حجاز مقدس روانگی اور حج سے محروم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، حج کی سعادت کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی، حج آرگنائزر ایسوسی ایشن نے سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کرنے کی اپیل کردی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹا 179210 ہے جو کہ 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہے ابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہیں ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے جس میں سے 13000 عازمین سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں، 2024ء تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی۔
چئیرمین حج آرگنائزر زعیم اختر صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024ء کو حکومت پاکستان نے حج پالیسی جاری کی، وزارت مذہبی امور نے صرف گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کو قسط وار ادائیگی پر حج درخواستوں کی وصولی شروع کی جو کہ 28 نومبر سے 25 مارچ تک وقفہ وقفہ تک جاری رہی، 14 جنوری کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیوٹ سیکٹر کو باقاعدہ حج درخواستوں کی وصولی کی اجازت دی گئی، 8 جنوری کو پرائیوٹ سیکٹر کے حج پیکیجز کی جزوی منظوری دی گئی جس میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے 18مارچ کو دیکھ فائنلائز ہوئے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن 21 فروری تک تھی اور اس کے بعد سسٹم بند ہوگیا کچھ تاخیر ہوئی جو کہ محکموں کے انتظامی امور کی وجہ سے تھی، ایس ای سی پی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فہرست بھیجے میں 2 ماہ کا وقت لگ گیا، عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے جمع کروائی گئی رقم کا حجم مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا ہے، جس کی فوری واپسی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔