چین اور تھائی لینڈ نے ترقیاتی مفادات کے تحفظ میں ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کی ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
چین اور تھائی لینڈ نے ترقیاتی مفادات کے تحفظ میں ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کی ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں سرکاری دورے پر آئی ہوئی تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پھیتھونگ تھارن شناوترا کے ساتھ بات چیت کی۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ اس سال چین اور تھائی لینڈ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے۔سفارتی تعلقات کے قیام کی گزشتہ نصف صدی سے دونوں ممالک نے ہمیشہ قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ میں ایک دوسرے کی بھرپور حمایت کی ہے۔
چین تھائی لینڈ کےساتھ اپنی ترقیاتی حکمت عملی کو مربوط کرنے ، چین تھائی لینڈ ریلوے جیسے فلیگ شپ منصوبوں کو نافذ کرنے اور جلد از جلد چین – لاؤس – تھائی لینڈ رابطے کی ترقی میں مزید نتائج حاصل کرنے کے لئے تھائی لینڈ کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ چین تھائی لینڈ کی طرف سے آن لائن جوئے اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک فراڈ کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لئے اٹھائے گئے مضبوط اقدامات کو سراہتا ہے۔فریقین کو لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لئے مزید منصوبے قائم کرنے ہوں گے تاکہ چین اور تھائی لینڈ کے مابین دوستی نسل در نسل منتقل کی جاسکے۔ چین تھائی لینڈ کے ایل ایم سی کے شریک چیئرمین بننے کی حمایت کرتا ہے اور تھائی لینڈ کو برکس پارٹنر ملک بننے پر مبارکباد دیتا ہے۔ چین گلوبل ساؤتھ میں یکجہتی اور تعاون بڑھانے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے تھائی لینڈ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔وزیراعظم شناوترا نے کہا کہ گزشتہ 50 سالوں میں تھائی لینڈ اور چین نے دوستانہ تعاون پر مبنی خصوصی تعلقات قائم کیے ہیں۔
تھائی لینڈ ون چائنا پالیسی پر سختی سے کاربند ہے اور چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو مضبوط بنانے، رابطے، معیشت، تجارت اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے اور افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے کا خواہاں ہے۔تھائی لینڈ چین اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر قانون کے نفاذ پر مبنی تعاون کو مضبوط بنانے اور آن لائن جوئے اور ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک فراڈ سمیت سرحد پار جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں ٹھوس اور مؤثر اقدامات کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین اور تھائی لینڈ
پڑھیں:
چینی روبوٹس انسانوں سے ہاف میراتھن ریس ہار گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) روبوٹ تیانگونگ الٹرا نے بیجنگ میں 'ای ٹاؤن ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن' دو گھنٹے چالیس منٹ میں مکمل کر لی۔ مگر اس کے مقابلے میں ایک انسانی ریسر نے صرف ایک گھنٹہ گیارہ منٹ اور سات سیکنڈز کے سب سے کم وقت میں یہ ریس جیت لی۔
دنیا کی پہلی انسانی اور ہیومنائیڈ روبوٹہاف میراتھن اکیس کلومیٹر یا تقریباً تیرہ میل کی دوڑ تھی جس میں دس ہزار انسانوں کے ساتھ ساتھ اکیس بائی پیڈل روبوٹس بھی حصہ لے رہے تھے۔
انسان اور ہیومنائیڈ روبوٹس کی دوڑچینی مینوفیکچررز کے روبوٹ، جیسے DroidVP اور Noetix Robotics، مختلف اشکال اور سائز میں موجود تھے۔ ان میں سے کچھ 120 سینٹی میٹر (3.9 فٹ) سے چھوٹے اور باقی 1.8 میٹر تک لمبے تھے۔
(جاری ہے)
ایک کمپنی نے اپنا ایسا روبوٹ پیش کیا جو تقریباً انسان لگتا ہے اور اس میں آنکھ مارنے اور مسکرانے کی صلاحیت بھی ہے۔ اب اس خصوصی فیچر سے روبوٹ کو ریس میں تیزی سے دوڑنے میں کس طرح مدد ملے گی، یہ نہیں بتایا گیا۔
ریس کے دوران انسانی ریسرز کے لیے راستے میں پانی اور اسنیکس موجود تھے، جب کہ روبوٹس کو بیٹریوں اور تکنیکی آلات سے ریفریش کیا گیا۔ امدادی اسٹیشنوں پر موجود روبوٹ آپریٹ کرنے والے انجینئرز ان کی فوری مرمت کرتے دکھائی دیے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ ریس ایک تکنیکی مظاہرہ تھا اور کسی بھی روبوٹ کے جیتنے کی کوئی توقع نہیں تھی۔
چین ٹیکنالوجی کے فروغ میں پیش پیشیہ ہاف میراتھن بیجنگ حکومت کی طرف سےAI اور روبوٹس کے فروغ کے منصوبے کا ایک حصہ تھی۔ چین مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری بڑھا کر اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے خلاف اپنی تکنیکی طاقت کو بڑھانے کی کوشش میں ہے۔
اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے پروفیسر ایلن فرن نے روئٹرز کو بتایا کہ چینی کمپنیوں نے چلنے پھرنے، دوڑنے، رقص کرنے اور ہلنے جلنے سے جڑے دیگر کاموں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
ان کے بقول، "عام طور پر، یہ دلچسپ مظاہرے ہوتے ہیں لیکن یہ کسی بھی مفید کام یا بنیادی ذہانت کے بارے میں زیادہ مظاہرہ نہیں کرتے۔"چین امید کر رہا ہے کہ روبوٹکس جیسی اہم صنعتوں میں سرمایہ کاری سے اقتصادی ترقی کو زور دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ کچھ تجزیہ کار تاہم اس بارے میں تحفظات ظاہر کرتے ہیں کہ روبوٹس کا میراتھن میں حصہ لینا کیا واقعی چین کی صنعتی صلاحیت کا ایک قابل اعتماد اشارہ ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ