UrduPoint:
2025-04-22@07:32:09 GMT

امریکہ سے ڈی پورٹ بھارتیوں کے ساتھ طیارے میں ظالمانہ سلوک

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

امریکہ سے ڈی پورٹ بھارتیوں کے ساتھ طیارے میں ظالمانہ سلوک

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)امریکہ سے ڈی پورٹ کئے گئے بھارتیوں کے ساتھ طیارے میں ظالمانہ سلوک نے بھارت میں طوفان برپا کردیا ہے۔ غیر قانونی طور پر امریکہ پہنچنے والے بھارتی شہریوں نے ملک بدری کے بعد الزام لگایا کہ انہیں فوجی طیارے کے ذریعے واپس بھیجا گیا اور پورے سفر کے دوران ان کے ہاتھ اور پائوں زنجیروں میں جکڑے رہے۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق ایک امریکی فوجی طیارہ 104 ڈی پورٹیز کو لے کر امرتسر ایئرپورٹ پہنچا، جن میں 19 خواتین اور 13 بچے شامل تھے۔ یہ کارروائی امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت پالیسی کے تحت کی گئی۔پنجاب کے گرداسپور سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ جسپال سنگھ، جو ملک بدر ہونے والوں میں شامل تھے، نے بتایا کہ انہیں صرف امرتسر پہنچنے کے بعد ہی ہتھکڑیاں اور بیڑیاں کھولنے کی اجازت دی گئی۔

(جاری ہے)

جسپال سنگھ نے بھارتی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لگا ہمیں کسی اور کیمپ لے جایا جا رہا ہے، لیکن پھر ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ہمیں بھارت واپس بھیجا جا رہا ہے۔ ہمارے ہاتھ ہتھکڑیوں میں اور پاں زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے، جو صرف امرتسر ایئرپورٹ پر کھولی گئیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک بدری سے قبل انہیں امریکہ میں 11 دن تک حراست میں رکھا گیا تھا۔

تاہم بدھ کو ہی بھارتی حکومت نے ایک تصویر کی حقیقت جانچتے ہوئے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ بھارتی تارکین وطن کو ملک بدری کے دوران ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنائی گئی تھیں۔ حکومت نے وضاحت کی کہ جو تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، وہ دراصل گوئٹے مالا کے شہریوں کی تھی، بھارتیوں کی نہیں۔جسپال سنگھ ان درجنوں بھارتی شہریوں میں شامل تھے جو 24 جنوری کو میکسیکو کی سرحد عبور کرتے وقت امریکی بارڈر پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ٹریول ایجنٹ نے انہیں قانونی طریقے سے امریکہ بھیجنے کا جھانسہ دیا تھا، مگر دھوکہ دے دیا۔جسپال نے بتایا کہ میں نے ایجنٹ سے ویزا کے ساتھ قانونی طریقے سے بھیجنے کو کہا تھا، لیکن اس نے دھوکہ دے دیا۔ ان کے مطابق اس سودے پر 30 لاکھ روپے میں معاہدہ ہوا تھا، جو انہوں نے قرض لے کر ادا کیے تھے۔پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک اور ڈی پورٹی ہروِندر سنگھ نے بتایا کہ انہیں قطر، برازیل، پیرو، کولمبیا، پاناما اور نکاراگوا کے راستے میکسیکو پہنچایا گیا تھا۔

ہروندر سنگھ نے بتایا کہ ہم نے پہاڑوں کو عبور کیا، سمندر میں کشتی میں سفر کیا جو تقریبا الٹنے والی تھی، مگر ہم بچ گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاناما کے جنگلات میں انہوں نے ایک شخص کو مرتے ہوئے دیکھا، جبکہ ایک اور شخص سمندر میں ڈوب کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ایک اور ملک بدر ہونے والے شخص نے بتایا کہ غیر قانونی راستے سے امریکہ پہنچنے کے دوران ان کے 30 سے 35 ہزار روپے کے کپڑے چوری ہو گئے۔

ملک بدر ہونے والے 104 افراد میں 33 کا تعلق ہریانہ، 33 کا گجرات، 30 کا پنجاب، تین کا مہاراشٹر اور اتر پردیش جبکہ دو کا چندی گڑھ سے تھا۔ ان میں 19 خواتین اور 13 بچے بھی شامل تھے، جن میں ایک چار سالہ لڑکا اور دو لڑکیاں (پانچ اور سات سال کی عمر کی)بھی شامل تھیں۔امریکہ کی جانب سے بھارتی شہریوں کی ملک بدری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی واشنگٹن کے دورے پر جانے والے ہیں، جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وسیع تر امور پر بات چیت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق، امریکی حکام نے 18,000 غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کی فہرست تیار کی ہے، جنہیں بھارت واپس بھیجا جانا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا کہ ملک بدری شامل تھے انہوں نے

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • بھارتی حکومت نے مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • بھارت؛ 22 سالہ دولھے کے ساتھ دھوکا، دلہن کی والدہ سے شادی کروادی گئی
  • ایلون مسک سے ٹیکنالوجی میں امریکہ کے ساتھ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا ہے.نریندرمودی