شہباز شریف حکومت کی اہم کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت قرضوں کا بوجھ کم کرنے میں کامیاب ہوگئی،وزارت خزانہ کی دستاویز میں بتایاگیاہے کہ 2022ء میں جی ڈی پی کا73.9فیصد قرض اب گھٹ کر67.2 فیصد رہ گیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کا قومی قرض کم ہوگیا۔ وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق2022ء میں جی ڈی پی کا73.9فیصد قرض اب گھٹ کر67.2 فیصد رہ گیاہے۔یہ شہباز شریف حکومت کی اہم کامیابی اور قرضے کم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہے۔ قانون کے مطابق جی ڈی پی کی مناسبت سے قومی قرض کو60 فیصد سے کم رہنا چاہیے تاکہ قرضے اور ان پرسود پاکستانی معیشت کیلئے نقصان دہ نہ ہوں۔میڈیارپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی دورحکومت میں بے دریغ قرضے لینے کے رجحان نے بھی مہنگائی بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔پی ٹی آئی جب برسراقتدار آئی تو پاکستان پر قومی قرض 24,950 ہزار ارب روپے تھا تاہم اس کے تین سال آٹھ ماہ کے دور میں 20,558 ہزار ارب کا بیرونی اور اندرونی قرض لیا گیا جس کے بعد قومی قرض 45,538 ہزار ارب تک جا پہنچا۔رپورٹ کے مطابق آنے والی حکومتیں اسے کم نہ کر سکیں اور وہ اب 71,200ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
گردشی قرضہ ایک بارپھر بے قابو، رواں برس 734 ارب اضافے کا خطرہ
توانائی کے بحران سے نبردآزما ہوتے ہوئے ملک کے بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ ایک بار پھر بےقابو ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔اگر مؤثر اصلاحاتی منصوبہ فوری نافذ نہ کیا گیا تو رواں مالی سال میں گردشی قرضے میں 734 ارب روپے کا بھاری اضافہ ہوسکتا ہے۔ تاہم حکومت نے آئی ایم ایف کے میمورنڈم آف فنانشل اینڈ اکنامک پالیسیز (MEFP) کے تحت طے شدہ اقدامات پر عملدرآمد کے ذریعے اس اضافی بہاؤ کو صفر تک لانے کا ہدف رکھا ہے۔موجودہ صورتحال میں اگر پالیسی ’جوں کی توں‘ رہی تو جون 2026 کے اختتام تک گردشی قرضہ موجودہ 1.615 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 2.35 ٹریلین روپے تک پہنچ سکتا ہے۔وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مالی سال 2025-26 کے لیے گردشی قرضہ مینجمنٹ پلا ن کی منظوری دے دی ہے، اس منصوبے کے تحت ٹیرف ری بیسنگ، تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں کمی اور ریکوریز میں بہتری جیسے اقدامات کے ذریعے رواں سال گردشی قرضے کے بہاؤ کو محدود کرتے ہوئے تقریباً 522 ارب روپے تک رکھا جائے گا۔ساتھ ہی حکومت کی ملکیتی پاور پلانٹس اور آئی پی پیز کو 400 ارب روپے کے قریب ادائیگیاں اور 120 ارب روپے کے پرنسپل کی مد میں واپسی بھی شامل ہے تاکہ قرضے کا مجموعی حجم ’نیوٹرل‘ رکھا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق جولائی 2025 کے اختتام پر گردشی قرضہ 1.614 ٹریلین روپے تھا۔