صدر پاکستان کا دورہ چین: دونوں ممالک کا افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
صدر پاکستان کا دورہ چین: دونوں ممالک کا افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ:پاکستان اور چین نے مشترکہ اعلامیے میں سی پیک کو جدید ترقیاتی راہداری میں تبدیل کرنے، تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور سائنسی و ٹیکنالوجی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کے دورہ چین کے حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق چین نے پاکستان کے استحکام، ترقی اور خوشحالی میں مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے، جبکہ نئے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا باضابطہ افتتاح بھی کیا جائے گا۔ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز میں چینی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، اور خلا میں تعاون کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں پاکستان اور چین نے دفاعی و سیکیورٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، جبکہ چین نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ دونوں ممالک نے افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی پر زور دیا اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کی۔
مشترکہ اعلامیے میں پاکستان اور چین کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جبکہ صدر آصف علی زرداری نے چینی صدر شی جن پنگ کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
افغانستان سے باہر دہشتگردانہ سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے سے متعلق افغان علما کے اعلامیے کا مولانا طاہر اشرفی کی جانب سے خیر مقدم
آل پاکستان علماء کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی نے افغانستان کے تقریباً ایک ہزار علما، مشائخ اور مفکرین کی جانب سے افغان شہری افغانستان سے باہر کسی بھی قسم کی دہشتگردی یا جنگ میں حصہ نہ لینے اور اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے سرگرم رہنے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والے باغی تصور ہوں گے، افغان علما کا اعلان
مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند اقدام ہے اور پاکستان علما کونسل کی طرف سے اس کو خوش آئند قرار دیا جاتا ہے، لیکن اس کو عملی شکل دینا ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ افغانستان کی عبوری حکومت اور اعلامیہ جاری کرنے والے علما اور مشائخ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
Sources confirmed to TOLOnews that a gathering of the country’s ulema and religious elders, in response to what they described as a violation of Afghanistan’s sovereignty, decided that defending their rights, values, and the Sharia system is an individual obligation (fard ayn),… pic.twitter.com/gU5VX0psHN
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) December 10, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے امن کو اپنے امن کے مترادف سمجھا ہے اور کبھی بھی پاکستان سے افغانستان میں دہشتگردی کی سرگرمی نہیں کی گئی، جبکہ افغانستان سے پاکستان میں جاری حملے کسی سے مخفی نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
مولانا اشرفی نے کہا کہ اسلام کا پیغام امن اور سلامتی ہر جگہ نافذ ہوتا ہے اور اب افغانستان کے علما کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اعلامیے کے ذریعے امن کے پیغام کو واضح کریں اور اس پر عملی طور پر عملدرآمد کروائیں۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس خطے کو امن نصیب کرے اور اعلامیے میں ظاہر کیے گئے عزائم پر مکمل عمل ہو تاکہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان افغان علما افغانستان پاکستان دہشتگردی مولانا طاہر اشرفی