ایس ایچ اوکا شہریوں سے ہتک آمیز رویہ، وزارت ہیومن رائٹس نے آئی جی اسلام آباد کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزارت ہیومن رائٹس نے ایس ایچ او سیکرٹریٹ اشفاق وڑائچ کے مساجد میں اعلانات کے معاملہ پر آئی جی اسلام آباد کو خط لکھ دیا۔خط ڈی جی ہیومن رائٹس ہیلپ لائن کی جانب سے لکھا گیا،
جس کے متن میں ایس ایچ او سیکرٹریٹ اشفاق وڑائچ کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے اور لکھا گیا ہے کہ اشفاق وڑائچ نے پتنگ بازی کے خلاف پبلک مہم کے دوران اعلانات کیے، گھر گرانا، تشدد کرنا اور شہریوں کی تضحیک کرنا قانوناً جرم ہے۔
وزارت انسانی حقوق ایسے اعلانات ناصرف کمیونٹی پولیسنگ بلکہ کوڈ آف کنڈکٹ کے بھی خلاف ہیں، پاکستان سزا، تضحیک اور تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کا حصہ ہے، اقوام متحدہ کے کنونشن پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ضروری ہے۔خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ 2022 بھی شہریوں کو تشدد سے بچانے کے لیے بنایا گیا۔
وکلا کی گالیوں سے تنگ4 ایس ایچ اوز نے چھٹی کی درخواست دیدی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3