Daily Ausaf:
2025-04-22@17:20:42 GMT

قرآن کریم پڑھنے کے سات مقاصد

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
اسی طرح ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی اکرمؐ کا معمول تھا کہ رات کو سونے سے پہلے آخری تین سورتیں جو ’’معوذات‘‘ کہلاتی ہیں یعنی، قل ھو اللّٰہ احد، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکتے تھے اور ان ہاتھوں کو پورے جسم پر پھیرتے تھے۔ آخری ایام میں جب کمزوری بڑھ گئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر نبی اکرمؐ کے ہاتھوں پر پھونکتی تھی اور ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کے جسم پر پھیرتی تھی۔ معوذات کا یہ پڑھنا برکت کے لیے تھا اور شفا کے لیے تھا۔ اور قرآن کریم کی تلاوت سے یہ دونوں فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
قرآن کریم کی تلاوت سے ہمارے ذہنوں میں پانچواں مقصد عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ وفات پانے والے کسی بزرگ، دوست، ساتھی اور رشتہ دار کو ایصال ثواب کے لیے ہم قرآن کریم پڑھتے ہیں اور اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ قرآن کریم سے یہ مقصد اور فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے، ایصال ثواب بھی ہوتا ہے اور قرآن کریم کی برکت سے اللہ تعالیٰ مغفرت اور بخشش بھی فرماتے ہیں۔
جبکہ قرآن کریم کی تلاوت سے ہمارا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ قراء کرام عام جلسوں میں اچھے سے اچھے لہجے میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں جس سے لوگوں کو قرآن کریم پڑھنے کی طرف رغبت ہوتی ہے، قرآن کریم کے اعجاز کا اظہار ہوتا ہے، اور غیر مسلموں کے سامنے قرآن کریم کی اچھے لہجے میں تلاوت ان کی قرآن کریم کی طرف کشش کا ذریعہ بنتی ہے۔
یہ پانچ چھ مقاصد جن کا میں نے ذکر کیا ہے دراصل وہ فوائد ہیں جو ہمیں قرآن کریم سے حاصل ہوتے ہیں اور ہم قرآن کریم کی تلاوت یا سماع سے یہ فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ کوئی شبہ نہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت سے یہ سارے فائدے ملتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ان فوائد کا منبع بنا یا ہے، مگر سوال یہ ہے جس کی طرف میں خود کو اور آپ سب حضرات کو توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ قرآن کریم کا اپنا ایجنڈا اور مقصد کیا ہے اور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ دنیا کی کوئی کتاب ہم پڑھتے ہیں تو اس کا موضوع اور مقصد ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب کس موضوع پر اور کس مقصد کے لیے لکھی گئی ہے، لیکن قرآن کریم کو پڑھتے ہوئے ہمارا ذہن اس طرف نہیں جاتا کہ اس کا اپنا موضوع اور مقصد کیا ہے اور یہ کس سبجیکٹ کی کتاب ہے؟ تاریخ کی ہے، سائنس کی ہے، سیاست کی ہے، طب کی ہے، ادب کی ہے، یا کون سے فن کی ہے۔ ہم اس کتاب اللہ کو اپنے اپنے ذوق کے موضوعات کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش تو کرتے رہتے ہیں کہ سائنس سے دلچسپی والا مفسر اس کی تفسیر میں پوری سائنس بیان کر دے گا، جغرافیہ کے ذوق کا عالم اس میں جغرافیے کو سمونے کی کوشش کرے گا، منطق و فلسفہ کا عالم اسے منطق و فلسفہ کا نمائندہ بنانے میں قوت صرف کرے گا اور طب کی دنیا کا شناور اسے علاج و معالج کی کتاب بنانے میں صلاحیتوں کو استعمال کرے گا، مگر اللہ تعالیٰ کے اس آخری کلام کا اپنا موضوع کیا ہے؟ اس کی طرف کم لوگوں کی توجہ ہوتی ہے۔
قرآن کریم نے اپنا موضوع صرف ایک لفظ میں بیان کیا ہے اور وہی اس کا اصل مقصد ہے جو تلاوت کا آغاز کرتے ہی سامنے آجاتا ہے۔ سورہ البقرہ کا آغاز اسی سے ہوتا ہے کہ ’’ذلک الکتاب لا ریب فیہ ھدی للمتقین‘‘ (سورہ البقرہ ۲) یہ کتاب شک و شبہ سے بالاتر ہے اور متقین کے لیے ’’ہدایت‘‘ ہے۔ یعنی اس کا اصل موضوع ہدایت ہے، یہ نسل انسانی کی راہنمائی کے لیے آئی ہے کہ اسے دنیا میں کس طرح رہنا ہے اور انسانوں کو اس دنیا میں کس طرح زندگی بسر کرنی ہے۔ قرآن کریم کا اصل موضوع ’’ھدًی‘‘ ہے۔ یہ ھدی للناس بھی ہے اور ھدی للمتقین بھی ہے۔ اپنے خطاب کے حوالہ سے یہ ھدی للناس ہے مگر نفع کے اعتبار سے ھدی للمتقین ہے۔ اس کو اس مثال سے سمجھ لیا جائے کہ کسی گاؤں میں بجلی نہیں تھی، گاؤں والوں کی کوشش سے بجلی منظور ہو گئی اور گاؤں سے باہر اس مقصد کے لیے ٹرانسفارمر لگا دیا گیا۔ اب یہ ٹرانسفارمر سارے گاؤں کے لیے ہے لیکن بلب اس کا روشن ہو گا جس کا کنکش ہو گا۔ دو میل دور اگر کسی گھر کا کنکشن ہے تو اس کی ٹیوب بھی چلے گی اور اے سی بھی چلے گا، مگر ساتھ والے مکان کا کنکشن نہیں ہے تو اس کا زیرو کا بلب بھی روشن نہیں ہو گا۔ اسی طرح قرآن کریم بھی اپنے خطاب کے حوالہ ہےھدی للناس ہے لیکن فائدہ اسی کو ہو گا جس کا ایمان کا کنکشن ہو گا۔
یہ ’’ھدًی‘‘ کیا ہے؟ اس پر بھی غور کر لیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو زمین پر اتارا تو دو باتیں اسی وقت فرما دی تھیں۔ (۱) ایک یہ کہ ’’ولکم فی الارض مستقر و متاع الی حین‘‘ (سورہ الاعراف ۲۴) تمہیں زمین میں رہنے کو جگہ اور زندگی کے اسباب ملیں گے لیکن یہ ہمیشہ کے لیے نہیں بلکہ ایک مقررہ مدت کے لیے ہوں گے۔ یہ مقررہ مدت ایک فرد کے لیے چالیس پچاس ساٹھ سال کی وہ زندگی ہے جو وہ اس دنیا میں بسر کرتا ہے، اور نسل انسانی کے لیے وہ چند ہزار سال کا وقت ہے جو اس کے لیے اس دنیا میں مقرر ہے۔ (۲) جبکہ دوسری بات اللہ رب العزت نے یہ واضح طور پر فرما دی تھی کہ ’’اما یأتینکم منی ھدًی فمن تبع ھدای فلا خوف علیہم ولاھم یحزنون‘‘ (سورہ البقرہ ۳۸) جب میری طرف سے تمہارے پاس ہدایات آئیں گی تو جس نے میری ہدایات کے مطابق دنیا کی زندگی بسر کی وہ خوف و حزن سے نجات پائے گا یعنی جنت میں واپس آئے گا، اور جس نے میری ہدایات کو جھٹلا دیا اسے دوزخ میں جانا ہوگا۔ گویا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دنیا کی محدود زندگی تم اپنی مرضی کے مطابق گزارنے میں آزاد نہیں ہو بلکہ میری ہدایات کے پابند ہو جو میری طرف سے تمہارے پاس آتی رہیں گی۔ قرآن کریم اپنا تعارف کراتے ہوئے کہتا ہے کہ میں وہ ’’ھدًی‘‘ ہوں جس کے مطابق زندگی بسر کرنے کے تم سب پابند ہو۔ یعنی قرآن کریم نسل انسانی کے تمام طبقات اور تمام افراد کو یہ بتانے آیا ہے کہ تم نے اس دنیا میں کیسے رہنا ہے اور کیا کرنا ہے۔ یہ سیاستدانوں کی بھی راہنمائی کرتا ہے، حکمرانوں کی بھی، سائنس دانوں کی بھی، ڈاکٹروں کی بھی، انجینئروں کی بھی، جغرافیہ دانوں کی بھی، اور فلسفیوں اور منطقیوں کی بھی راہنمائی کرتا ہے۔
اس لیے قرآن کریم کا اصل موضوع اور مقصد یہ ہے کہ ہم اسے ہدایت اور راہنمائی کے لیے پڑھیں اور اس کی ہدایات کی روشنی میں اپنی زندگی کے معاملات طے کریں۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائے ہمارا معاملہ قرآن کریم کے ساتھ کچھ اس طرح کا ہے کہ جیسے کسی کے ہاں کوئی بہت ہی معزز مہمان آجائے وہ اسے پورا پروٹوکول دے، اس کی خدمت کرے اور اس کی آمد سے جتنے فوائد حاصل ہو سکتے ہوں وہ بھی حاصل کرے، لیکن اس سے اس کی آمد کا مقصد نہ پوچھے کہ آپ کس مقصد کے لیے تشریف لاتے ہیں۔ یہ طرز عمل خودغرضی کہلاتا ہے اور ہمارا قرآن کریم کے ساتھ خدانخواستہ یہی خودغرضی والا معاملہ چل رہا ہے۔ ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں، اس سے محبت و عقیدت بھی ہمارے دلوں میں ہے، اس کا ادب و احترام بھی کرتے ہیں، اس سے سارے فائدے بھی حاصل کرتے ہیں، مگر اس سے یہ نہیں دریافت کرتے کہ اس کی آمد کا مقصد کیا ہے اور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ قرآن کریم اور جناب نبی اکرمؐ کی ذات گرامی کے ساتھ یہ جذباتی محبت ہی ہمارا اصل اثاثہ ہے اور سرمایہ حیات ہے۔ البتہ ہمیں صرف اس پر قناعت کرنے کی بجائے قرآن کریم اور سنت نبویؐ کو اپنی زندگی کا راہنما بنانا چاہیے کہ قرآن و سنت کا اصل مقصد یہی ہے اور اسی راستے پر چل کر ہم دنیا و آخرت میں نجات اور سرخروئی حاصل کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قرا ن کریم کی تلاوت سے اس دنیا میں اللہ تعالی کیا ہے اور کرتے ہیں اور مقصد کہ قرا ن حاصل ہو کے لیے کی بھی کا اصل کی طرف اور اس

پڑھیں:

چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد

چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چائنا میڈیا گروپ کی مشترکہ میزبانی میں دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن بیجنگ کے علاقے ای جوانگ میں منعقد ہوئی، جس نے چینی معاشرے اور عالمی میڈیا کی خاص توجہ حاصل کی۔ دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن بیجنگ میں، کیوں ؟ درحقیقت بیجنگ نہ صرف چین کا سیاسی و ثقافتی مرکز بلکہ بین الاقوامی ٹیکنالوجی انوویشن کا ہب بھی ہے، خاص طور پر روبوٹکس انڈسٹری میں بیجنگ کی تیاریاں طویل عرصے سے جاری ہیں۔ 2023 تک بیجنگ کی روبوٹکس انڈسٹری کا کل ریوینیو 20 ارب یوآن سے تجاوز کر چکا ہے، جبکہ 400 سے زائد متعلقہ کمپنیاں یہاں موجود ہیں جو ملک میں پہلے نمبر پر ہیں۔ حال ہی میں جاری ہونے والے “بیجنگ ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس ایکشن پلان (2025-2027)” کے ساتھ، بیجنگ چین اور دنیا بھر میں روبوٹکس ٹیکنالوجی کا اہم مرکز بن چکا ہے،

لہٰذا دنیا کی پہلی روبوٹ ہاف میراتھن کا اس شہر میں انعقاد کوئی حیرت کی بات نہیں۔ روبوٹس کو میراتھن میں شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ مقابلے میں شریک روبوٹس کمپنی کے نمائندوں کے مطابق، یہ صرف کھیل نہیں بلکہ ٹیکنالوجی اور صنعتی صلاحیتوں کی انتہائی آزمائش ہے۔ متحرک سڑکوں کے حالات اور پیچیدہ ماحول کے ذریعے، یہ ایونٹ موشن کنٹرول، ماحولیاتی ادراک اور توانائی کے انتظام میں روبوٹس کی بنیادی تکنیکی صلاحیتوں کو جامع طور پر جانچ سکتا ہے، ان کی کارکردگی کے لئے کثیر جہتی چیلنجز پیش کرسکتا ہے،

اور مقابلے کے ذریعے ٹیکنالوجی کی پختگی کی تصدیق کرسکتا ہے، صنعتی معیارات کے قیام کو فروغ دے سکتا ہے، تکنیکی جدت طرازی کو مزید تقویت دے سکتا ہے، روبوٹ سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر ٹیکنالوجی کی اعلی ٰ درستگی کو فروغ دے سکتا ہے، اور مینوفیکچررز اور اے آئی الگورتھم کمپنیوں کے درمیان گہرے تعاون کو فروغ دے سکتا ہے۔ اس طرح ہیومنائیڈ روبوٹ صنعت کی ترقی کے لئے نئی ایپلی کیشنز فراہم ہو سکتی ہیں، اور معاشرتی اور پیداواری منظرنامے جیسے آفات سے بچاؤ ، طویل فاصلے کے معائنے ، خصوصی خطرناک آپریشنز ، ذہین مینوفیکچرنگ وغیرہ میں ان مصنوعات کے استعمال کو فروغ دیا جا سکتا ہے ، اور یہاں تک کہ بزرگوں کی دیکھ بھال اور دیگر گھریلو امور میں حصہ لینے کے لئے فیملی سسٹم میں بھی داخل کیا جا سکتا ہے۔

اس ہاف میراتھن مقابلے میں بیجنگ ہیومنائیڈ روبوٹ انوویشن سینٹر کا تیار کردہ “ٹیان گونگ الٹرا” روبوٹ تقریباً 2 گھنٹے 40 منٹ میں یہ دوڑ مکمل کرکے فاتح قرار پایا۔ 1.8 میٹر اونچے، 55 کلو وزنی اس روبوٹ نے 7-8 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ مکمل کی۔ اس کے ڈویلپرز نے باڈی جوائنٹس اور ٹمپریچر کے چیلنجز، اور ڈیزائن کے وزن کے مسائل پر قابو پاتے ہوئے روبوٹ میں لیس جنرل ایمبوڈیڈ انٹیلی جنس پلیٹ فارم اور موشن کنٹرول الگورتھم کو بہتر بنایا ، لہذا “ٹیان گونگ الٹرا” روبوٹ نے اس مقابلے کے پیچیدہ ماحول کا انتہائی ٹیسٹ پاس کیا اور چیمپیئن شپ جیت لی۔ عالمی میڈیا نے اس ایونٹ کو وسیع کوریج دی۔

جاپان ٹائمز کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن جدید ٹیکنالوجی میں عالمی مقابلے کی قیادت کرنے کے لیے چین کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ جاپان کی “آساہی شمبن” ویب سائٹ نے اطلاع دی کہ چینی حکومت نے کئی سال پہلے روبوٹ انڈسٹری کی ترقی کی بھرپور حمایت شروع کی تھی اور حال ہی میں ہیومنائیڈ روبوٹس نے قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔ رپورٹ میں مورگن اسٹینلے کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہیومنائیڈ روبوٹس کے میدان میں اہم کردار ادا کرنے والی ٹاپ 100 عالمی کمپنیوں میں چین کی 37 کمپنیاں شامل ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں چین میں ہیومنائیڈ روبوٹس کے لیے پیٹنٹ درخواستوں کی تعداد 5,688 تک پہنچ گئی ہے، جو دوسرے نمبر پر کھڑے امریکہ کے مقابلے میں تقریباً چار گنا زیادہ ہے ۔دی ٹائمز آف انڈیا کی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانوں اور روبوٹس کا مقابلہ ایک ایسا منظر ہے جو کبھی صرف سائنس فکشن فلموں میں دیکھا جاتا تھا۔ مصنوعی ذہانت کی حیرت انگیز ترقی کے ساتھ ساتھ ، یہ وژن بیجنگ میں ایک حقیقت بن چکا ہے۔

امریکی ویب سائٹ “انٹرسٹنگ انجینئرنگ ” نے رپورٹ کی ہے کہ اس مقابلے کا انعقاد مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کی ترقی میں ایک اہم سنگ میل تھا۔ یہ میراتھن بیجنگ کے علاقے ای جوانگ میں منعقد کی گئی جو ایک ایسا علاقہ ہے جو ‘عالمی مصنوعی ذہانت کا شہر بن رہا ہے۔ یہ ایونٹ روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کی جدت طرازی کو لاگو کرنے میں چین کے عزائم کی نشاندہی کرتی ہے۔ توقع ہے کہ 2029 تک چین عالمی ہیومنائیڈ روبوٹ مارکیٹ کا ایک تہائی حصہ کنٹرول کرے گا۔ ایک عام آدمی کے نقطہ نظر سے، یہ مقابلہ ہمیں مستقبل قریب میں اپنی “سائنس فکشن زندگی” کے مناظر دکھاتا ہے۔ بیجنگ کے ایک شہری نے مقابلہ دیکھنے کے بعد نامہ نگار سے کہا، “جب ہم 70 سال کے ہوں گے، شاید ہم اس روبوٹ کو استعمال کر پائیں گے۔” ہاں، یہ واقعی دلکش ہے۔ ٹیکنالوجی ہمیں نئی ادویات، نئے موبائل فونز، نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں ہی نہیں دیتی، بلکہ مستقبل کی زندگی کے لیے خوبصورت امیدیں اور رومانوی تخیلات بھی فراہم کرتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر چین اور ایکواڈور جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں، چینی صدر سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ، نرخ نئی تاریخ ساز سطح پر پہنچ گئے پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین چینی بحریہ نے غیر قانونی طور پر علاقائی پانیوں میں داخل ہو نے والے فلپائنی جہاز کو سمندری حدود سے باہر نکال دیا امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • فلسطین، مزاحمت اور عرب دنیا کی خاموشی
  • صدر، وزیر اعظم کا پوپ کے انتقال پر اظہار افسوس
  • صدر اور وزیراعظم کا پوپ فرانسس کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار
  • چین، دنیا کی پہلی ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن کا انعقاد
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر منا رہے ہیں
  • پوپ فرانسس… ایک درد مند انسان
  • تبدیل ہوتی دنیا
  • فلسطین: انسانیت دم توڑ رہی ہے
  • سوشل میڈیا کی ڈگڈگی
  • وزیراعظم بتائیں! کیا خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے، فیصل کریم کنڈی