رمضان شوگر ملز کیس؛ اینٹی کرپشن کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف محفوظ فیصلہ سنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)اینٹی کرپشن کورٹ نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر ملز کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کیس سے بری ہو گئے،اینٹی کرپشن عدالت نے ملزمان کو بری کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
یاد رہے کہ 3فروری کو اینٹی کرپشن کورٹ نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، لاہور کی اینٹی کرپشن کورٹ نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کی جہاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیئے۔ وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ نالے کی تعمیر کا حکم اس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے نہیں دیا بلکہ نالے کی تعمیر کی منظوری پنجاب کابینہ نے دی اور نالہ علاقے کی بہتر کیلئے بنایا گیا۔
وکیل نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف مقدمہ سیاسی بنیادوں پرقائم کیا گیا، نالہ صرف رمضان شوگر ملز کے لئے نہیں بلکہ اس سے 10 گاؤں استفادہ کررہے ہیں، یہ ریفرنس مضحکہ خیز سروے کی بنیاد پر بنایا گیا۔
8 فروری مینار پاکستان جلسہ: عدالت کا پی ٹی آئی کی درخواست پر شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کا حکم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کیس شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔