نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے: جے یو آئی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ نمائندہ منتخب اسمبلی اور حکومت چاہتے ہیں اس کے لیے نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے۔
تفصیلات کے مطابق حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوا، صرف مشاورت ہوئی ہے، ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان باقاعدہ الائنس یا اتحاد بنے۔انہوں نے کہا کہ اسد قیصرکےگھر پر ایک بیٹھک ہوئی ہے جہاں سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی، مولانافضل الرحمان سمیت پوری سیاسی قیادت ملاقات میں شریک تھی، ملاقات میں اتفاق ہوا کہ ملک میں سیاست ہے اور نہ ہی جمہوریت۔ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل ایک اتحاد ہو، ابھی تک تو یہ مشاورت کی حد تک ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا ایک اتحاد ہو، لیکن چند چیزوں پر اپوزیشن ایک ذہن بناچکی ہے‘‘۔رہنما جےیوآئی نے کہا کہ 8 فروری کو ہونیوالا الیکشن نہیں تھا وہ آکشن تھا، ہم ملک میں سیاسی اور جمہوری استحکام چاہتے ہیں، نمائندہ منتخب اسمبلی اور حکومت چاہتے ہیں اس کے لیے نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے کیوں کہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں، ملک میں رول آف لا نہیں۔حافظ حمداللہ نے مزید کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو جو نہیں ہے، ملک میں کوئی آئین بھی نہیں ہے، مطالبہ یہی ہوگا کہ ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ اپوزیشن جماعتوں ملک میں
پڑھیں:
سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ، عمر ایوب
اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔
عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کیس مقرر نہ ہونے پر عمر ایوب اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، جہاں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، تاحال ہماری درخواست مقرر نہیں ہوئی، اس پر دائری نمبر لگ چکا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 2 دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی ۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے ۔
انہوں نے بتایا کہ پٹیشن کو دائری نمبر لگا دیا گیا ہے مگر وہ ابھی تک فکس نہیں ہوئی۔ پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ اُس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں ۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں۔ ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے۔ عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کی اور کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ۔ پی ڈی ایم حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔