WE News:
2025-04-22@06:07:42 GMT

کیا لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

کیا لاہور میں عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی ہے؟

لاہورہائیکورٹ میں عورت مارچ کی اجازت نہ دینے پر ڈی سی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس انوار حسین نے لینا غنی سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: عورت مارچ خلع کی شرح میں اضافے کا سبب ہے، نازش جہانگیر

دوران سماعت، عدالت کو بتایا گیا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے عورت مارچ کی اجازت دے دی گئی۔ سرکاری وکیل نےعورت مارچ کی سیکیورٹی سے متعلق خط پیش کیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ 12 فروری کو لاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا جارہا ہے، عورت مارچ کے شرکا کو فول پروف سیکورٹی دی جائے۔ بعدازاں، عدالت نے عورت مارچ کی اجازت ملنے پر درخواست نمٹا دی۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کے عالمی دن پر عورت مارچ

واضح رہے کہ 30 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نےعورت مارچ کے متعلق احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرسید موسیٰ رضا سے رپورٹ طلب کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اجازت ڈپٹی کمشنر عورت مارچ لاہور لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر لاہور لاہور ہائیکورٹ عورت مارچ کی اجازت

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟

مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے

درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن

متعلقہ مضامین

  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت
  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • گندم کی فی من قیمت 4 ہزار مقرر کی جائے، لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • عدالت نے عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے منظور کرلی
  • پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمہ: یاسمین راشد کی درخواست ضمانت کی سماعت
  • عمرایوب کی درخواستِ ضمانت پر دلائل کیلئے بابر اعوان نے مزید مہلت مانگ لی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری