Nawaiwaqt:
2025-04-22@07:27:50 GMT

غلطیاں بھگت رہے، پارٹی میں متعدد گروپ ہیں: جنید اکبر

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

غلطیاں بھگت رہے، پارٹی میں متعدد گروپ ہیں: جنید اکبر

مردان (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی خیبر پی کے کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ مانتا ہوں کہ پارٹی میں متعدد گروپس ہیں۔ ٹھیک کو ٹھیک اور غلط کو غلط کہہ سکتا ہوں۔ سیاسی کارکن ہیں نوکر نہیں‘ بانی پی ٹی آئی کی کوئی انکے اصولوں کے خلاف ہوئی تو صوبائی صدارت چھوڑ دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں 8فروری کے جلسہ کی تیاریوں کے حوالے سے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جنید اکبر نے کہا کہ چوروں کو پارٹی میں نہیں چھوڑوں گا۔ 8 فروری کو پاکستان کا مینڈیٹ چوری ہوا۔ انہوں نے کہا  اداروں کے ساتھ بات کرنے کا حامی ہوں، ایک ہاتھ بڑھایا تو ہم دو ہاتھ بڑھائیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ ادارے مضبوط ہوں تاہم اداروں کو بھی اپنے رویے تبدیل کرنا ہونگے۔ ہم سے ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں جس کا ہم خمیازہ بھی بھگت رہے ہیں۔ جنید اکبر نے کہا کہ تاریخ کی پہلی حکومت ہے جسے زبردستی حکومت دی گئی، ہم شرافت کی زبان سمجھتے ہیں، بدمعاشی کی تو بد معاشی کریں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے کچھ ارکان نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمانی رہنمائوں نے بیرسٹر گوہر پر پارٹی مفادات کے برعکس فیصلوں کا الزام لگایا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے ڈاکٹر امجدخان نے الزام لگایا کہ میں نے صحت کی مفت سہولیات کا بل قائمہ کمیٹی میں پیش کیا لیکن اس بل کی مخالفت ہمارے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ہی کردی۔ اسی طرح چنگیز خان کاکڑ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ میرا فیصل آباد میں ہائیکورٹ کا بل تھا جس کی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مخالفت کی۔ دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے بعض ارکان کے تحفظات درست نہیں کیونکہ پرائیویٹ ممبر بل آئے تو ذاتی رائے دی جاتی ہے‘ ان معاملات پر قانون سازی کی ضرورت نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر جنید اکبر نے کہا

پڑھیں:

نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش

لاہور:

دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کا معاملہ پیپلز پارٹی کیلیے نعمت بن گیا۔ پیپلزپارٹی کے 2رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاملہ پارٹی کو بنیاد کے ساتھ دوبارہ جڑنے اور حکومت میں رہتے ہوئے ایک آزاد موقف اپنانے کا موقع دے رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے متنازعہ نہروں کے منصوبے کو روکنے کے مطالبے سے انکار کرنے اور حکومت سے حمایت واپس لینے کی وارننگ کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے اس تعطل کے تلخ نتائج کو محسوس کرتے ہوئے اتوار کو بالآخر سیاسی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

اور پیپلز پارٹی کی قیادت والی سندھ حکومت کو مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور ان کے والد صدر مملکت آصف علی زرداری معاملے پر دونوں ایک پیج پر ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی بڑی جماعت، جو فیصلہ کرے قبول ہو گا: بیرسٹر گوہر 
  • جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ، بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا
  • وقف بورڈ قانون کو لیکر مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے، ڈمپل یادو
  • جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا
  • نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
  • پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
  • خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
  • برداشت ختم ہوئی تو آپ کو مذمت کا موقع بھی نہیں ملے گا: جنید اکبر 
  • لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، جنید اکبر
  • بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے علیحدگی کا جوبیان دیا ہے وہی پارٹی کا فیصلہ ہے، یوسف رضا گیلانی