کے ایم سی چڑیا گھر کیلیے غیر مقامی جانور نہ خریدے‘چیف سیکر ٹر ی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیف سیکر ٹر ی سندھ آصف حیدر شاہ نے کے ایم سی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ آئندہ کراچی چڑیا گھر کے لیے غیر مقامی (ایگزاٹک) جانور نہ خریدے۔ انہوں نے یہ ایڈوائز کراچی چڑیا گھر سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران دی، جس میں کمشنر کراچی سید حسن نقوی، ایڈیشنل چیف سیکر ٹری لوکل گورنمنٹ سید خالد حیدر شاہ، میونسپل کمشنر افضل زیدی، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ جاوید نبی، ڈائریکٹر ریکریشن کے ایم سی اور کراچی زولوجیکل اینڈ بوٹینیکل گارڈن کے دیگر متعلقہ افسران شریک تھے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی چڑیا گھر میں اس وقت تقریباً 850 جانور اور پرندے مختلف اقسام کے موجود ہیں۔ مزید آگاہ کیا گیا کہ 2012 کے بعد سے چڑیا گھر کے لیے کوئی نیا جانور نہیں خریدا گیا۔ چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے زور دیا کہ کراچی چڑیا گھر کے لیے غیر مقامی جانور نہ خریدے جائیں کیونکہ وہ مقامی ماحول میں زندہ نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مناسب جگہ، خوراک اور ماحولیاتی حالات کی عدم موجودگی کے باعث غیر مقامی جانور ذہنی دباؤ، بیماریوں اور قبل از وقت موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے ہدایت دی کہ کراچی چڑیا گھر میں موجود تمام جانوروں کو عالمی معیار کے مطابق خوراک اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سندھ حکومت جانوروں اور پرندوں کی فلاح و بہبود کے لیے ضروری فنڈز فراہم کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
کراچی : حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کر کے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
زعیم اختر صدیقی نے کہا کہ سعودی حکومت نے 23 جون 2024 کو حج سے فوراً بعد آئندہ سال کے حج کی پالیسی جاری کی تھی، جس پر عملدرآمد میں پاکستانی اداروں کو کئی مہینے لگ گئے۔ پاکستانی وزارتِ مذہبی امور نے 27 نومبر 2024 کو حج پالیسی جاری کی اور پرائیویٹ حج اسکیم کی درخواستوں کی وصولی 14 جنوری 2025 کو شروع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن کے مطابق 21 فروری تک تمام کارروائی مکمل ہونی چاہیے تھی، مگر پاکستانی نظام کی سست روی، SECP اور اسٹیٹ بینک سے منظوری میں تاخیر اور ریمیٹنس کی محدود یومیہ حد (3 لاکھ ڈالر) کے باعث رقوم کی بروقت ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔
حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 500 افراد پر مشتمل کلسٹر کی حد تھی، جبکہ اس سال سعودی حکومت نے اچانک 2000 افراد والے کلسٹر نافذ کر دیے، جس پر عمل تو کیا گیا مگر اس میں وقت لگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حجاج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دی جائے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 67 ہزار افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی حج کے لیے لگا دی ہے، اور ان کے ارمان خاک میں ملنے جا رہے ہیں۔ حج آرگنائزرز نے تسلیم کیا کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم کی سخت ٹائم لائن پر مکمل عمل نہ ہو سکا، جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 13 ہزار ایسے افراد جن کا اندراج نسک سسٹم میں نہیں ہو سکا، انہیں خصوصی اجازت دی جائے۔