Islam Times:
2025-04-23@00:25:11 GMT

مکھی پر مکھی

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

مکھی پر مکھی

اسلام ٹائمز: ٹرمپ کے ایگزیکٹو نوٹ پر دستخط کرنے سے اب امریکی وزیر خزانہ کو ایران کیخلاف موجودہ پابندیوں کی خلاف ورزیوں پر دباؤ ڈالنے اور انکا مقابلہ کرنے کیلئے مزید پابندیاں اور انتظامی طریقہ کار نافذ کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ اس خبر کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جس سے تہران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے عالمی اور علاقائی خدشات ظاہر ہوتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران ایٹمی معاہدے کو واشنگٹن کیلئے بدترین معاہدہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے 8 مئی 2018ء کو امریکہ کے اس عالمی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا اور یوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت اپنے وعدوں پر عملدرآمد سے دستبردار ہوگئے۔ تحریر: رضا میر طاہر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 فروری 2025ء کو ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھنے کے لیے ایک ایگزیکٹو میمورنڈم پر دستخط کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ایران کے صدر کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے ایران کے خلاف ان کی جانب سے سخت پالیسیاں اپنانے اور پہلے دور میں واپس آنے کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔ البتہ اس کے بین الاقوامی تعلقات اور علاقائی سلامتی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے اپنی پہلی مدت صدارت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل درآمد کیا تھا۔

انہوں نے ایران کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے اور اپنی ناکام پالیسی کو جاری رکھنے کے بعد اپنی دوسری حکومت میں ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا ہے کہ  امید ہے کہ مجھے اس اختیار (زیادہ سے زیادہ دباؤ) کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم ایران کے ساتھ معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔؟ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایران کے خلاف آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد کہا تھا کہ وہ ایران کے صدر سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ یہ آرڈر عملی طور پر ٹرمپ کے 2018ء کے حکم نامے کی تجدید ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو جی او پی سے نکال دیا جائے اور ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے۔ اس ایگزیکٹو آرڈر میں خاص طور پر کہا گیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول اور ایران کے علاقائی اثر و رسوخ کو روکنے کے لئے ہر طرح کے راستے کو مسدود کر دیا جائے۔

ٹرمپ کے ایگزیکٹو نوٹ پر دستخط کرنے سے اب امریکی وزیر خزانہ کو ایران کے خلاف موجودہ پابندیوں کی خلاف ورزیوں پر دباؤ ڈالنے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے مزید پابندیاں اور انتظامی طریقہ کار نافذ کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ اس خبر کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جس سے تہران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے عالمی اور علاقائی خدشات ظاہر ہوتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران ایٹمی معاہدے کو واشنگٹن کے لیے بدترین معاہدہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے 8 مئی 2018ء کو امریکہ کے اس عالمی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا اور یوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت اپنے وعدوں پر عمل درآمد سے دستبردار ہوگئے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر اپنی غیر قانونی خواہشات مسلط کرنے اور تہران کے خلاف اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ایران کے خلاف غیر معمولی پابندیوں کا اطلاق کیا اور معاہدے کو برقرار رکھنے کے کسی بھی منصوبے کی مخالفت کی۔ دوسری طرف زیادہ سے زیادہ مزاحمت کی پالیسی کے تحت، ایران نے امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں سے پیدا ہونے والی بہت سی مشکلات پر قابو پایا ہے۔ایران کی مزاحمت اور خود کفالت و خود مختاری کا یہ اقدام سامراجی طاقتوں کو ہرگز قبول نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایران کو کمزور کرنے اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کو بھی اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: زیادہ سے زیادہ دباؤ ایران کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کرنے کی کے ساتھ ٹرمپ کے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی

امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔

مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔

ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • ’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
  • مانتے ہیں ہمارا مڈل آرڈر زیادہ مضبوط نہیں: روی بوپارہ
  • کوئٹہ، محکمہ تعلیم کی تنظیموں کے احتجاج کے باعث بورڈ امتحانات ملتوی
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی