ضلع کُرم میں قیام امن کیلئے کوہاٹ میں آج دوبارہ گرینڈ جرگہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ممبر جرگہ کا میڈیا سے بات چیت کرتے کہنا تھا کہ کل کوہاٹ میں دونوں فریقوں کا جرگہ ہوگا، جرگہ میں کرم میں پائیدار امن کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کی کوشش ہے کہ ٹل پارا چنار روڈ کو جلد آمد و رفت کے لیے کھولا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کُرم میں امن و امان کے قیام کیلئے آج کوہاٹ میں دونوں فریقوں کا جرگہ ہوگا۔ ممبر جرگہ ارشاد حسین بنگش کا میڈیا سے بات چیت کرتے کہنا تھا کہ کل کوہاٹ میں دونوں فریقوں کا جرگہ ہوگا، جرگہ میں کرم میں پائیدار امن کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کی کوشش ہے کہ ٹل پارا چنار روڈ کو جلد آمد و رفت کے لیے کھولا جائے۔ دوسری جانب جرگہ ممبر فخر زمان کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ جمعرات کو جرگے میں امن معائدے پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا، ٹل پارا چنار روڈ کھولنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے بات چیت جرگہ ہوگا کوہاٹ میں
پڑھیں:
چین: کان کو پانچ ماہ تک پیر سے جوڑ کر دوبارہ اصلی جگہ پر بحال کر دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے مشرقی صوبے شانڈونگ میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی اور دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بن گیا، جب ایک فیکٹری میں کام کرنے والی خاتون ایک ایسے حادثے کا شکار ہوئیں جس نے طبی دنیا کو بھی حیرت میں مبتلا کر دیا۔ یہ واقعہ نہ صرف اسٹرینج اینڈ انٹرسٹنگ خبروں کی فہرست میں شامل ہو گیا بلکہ انسانی جسم اور جدید طب کی حیران کن صلاحیتوں کی ایک زندہ مثال بھی بن گیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق رواں سال کے آغاز میں کام کے دوران اچانک ایک خوفناک حادثہ پیش آیا، جب فیکٹری کی ہیوی مشینری میں خاتون کے بال پھنس گئے، چند لمحوں میں صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ خاتون نے اپنا بایاں کان، سر کا ایک حصہ اور جلد کا کچھ حصہ کھو دیا۔ اگرچہ یہ حادثہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا، تاہم خوش قسمتی سے خاتون کی جان بچ گئی، مگر ان کے سامنے زندگی کا سب سے کڑا امتحان کھڑا ہو گیا۔
حادثے کے فوراً بعد طبی ماہرین نے ایک غیر معمولی اور نایاب سرجیکل حکمتِ عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر متاثرہ کان کو فوری طور پر اس کی اصل جگہ پر واپس جوڑ دیا جاتا تو خون کی نالیوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا، جو پورے علاج کو ناکام بنا سکتا تھا۔ اسی خطرے کے پیش نظر ڈاکٹرز نے ایک حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے خاتون کے کٹے ہوئے کان کو عارضی طور پر اس کے اپنے پیر سے جوڑنے کا منصوبہ بنایا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی پیر کی جلد نسبتاً پتلی ہوتی ہے اور وہاں موجود خون کی نالیوں کی ساخت اور فاصلہ کان کی نالیوں سے خاصی مشابہت رکھتا ہے، جس کے باعث یہ طریقہ ٹرانسپلانٹیشن کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ڈاکٹروں نے کان کو زندہ رکھنے اور دوبارہ جوڑنے کے لیے پیر کو عارضی میزبان کے طور پر منتخب کیا۔
اس نازک مرحلے کے بعد چینی سرجنز کی ایک بڑی ٹیم نے دس گھنٹے طویل اور انتہائی پیچیدہ آپریشن کے ذریعے خاتون کے متاثرہ کان کو اس کے پیر سے کامیابی کے ساتھ منسلک کر دیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق سرجری کے بعد ابتدائی دن خاصے تشویشناک رہے، کیونکہ خون کے بہاؤ کا درست ہونا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ تاہم چند دنوں کے بعد جیسے ہی کان کی جلد کی رنگت معمول پر آنا شروع ہوئی تو طبی ٹیم کو امید کی کرن نظر آئی اور بالآخر ٹرانسپلانٹیشن کو کامیاب قرار دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس طویل علاج کے دوران خاتون کو پانچ ماہ تک غیر معمولی طرزِ زندگی اختیار کرنا پڑا۔ اس عرصے میں ان کا بایاں کان بدستور پیر سے منسلک رہا، جس کے باعث انہیں باہر نکلتے وقت ڈھیلے جوتے پہننے پڑتے تھے۔ ڈاکٹرز کے مشورے پر خاتون نے خون کی روانی بہتر رکھنے کے لیے تیز قدموں سے واک بھی جاری رکھی تاکہ کان کی صحت متاثر نہ ہو۔
بالآخر اکتوبر میں، طویل انتظار اور مسلسل طبی نگرانی کے بعد سرجنز اس قابل ہوئے کہ خاتون کے کان کو اس کی اصل جگہ پر واپس منتقل کر سکیں۔ اگرچہ یہ مرحلہ بھی بے حد مشکل اور حساس ثابت ہوا، تاہم ماہرین نے کامیابی کے ساتھ خاتون کا بایاں کان اس کی قدرتی جگہ پر دوبارہ جوڑ دیا۔
یہ حیران کن واقعہ نہ صرف جدید سرجری کی کامیابی کی داستان ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ انسانی جسم، صبر اور طبّی سائنس مل کر ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ چین کا یہ واقعہ آج بھی سوشل میڈیا اور طبی حلقوں میں حیرت، تجسس اور داد کا موضوع بنا ہوا ہے۔