فلسطینیوں کو غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ہونی چاہیئے، کیئر اسٹارمر
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
غزہ کی پٹی سے لوگوں کو نکالنے اور علاقے کو امریکی کنٹرول میں کرنے کی تجویز کے تناظر میں وزیراعظم کے وقفہ سوالات کے دوران، سر کیئر اسٹارمر نے کامنز کو بتایا ہے کہ فلسطینیوں کو "دو ریاستی حل کے راستے پر دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے اور ہمیں انکے ساتھ ہونا چاہیئے۔" اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے زور دے کر کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت ہونی چاہیئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے لوگوں کو نکالنے اور علاقے کو امریکی کنٹرول میں کرنے کی تجویز کے تناظر میں وزیراعظم کے وقفہ سوالات کے دوران، سر کیئر اسٹارمر نے کامنز کو بتایا ہے کہ فلسطینیوں کو "دو ریاستی حل کے راستے پر دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت ہونی چاہیئے اور ہمیں ان کے ساتھ ہونا چاہیئے۔"
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے واضح طور پر صدر ٹرمپ کی غزہ پر تجاویز پر تنقید نہیں کی، لیکن انہوں نے ایک پائیدار جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا سب سے اہم پہلو اس کا مستقل ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کو مختلف مراحل میں برقرار رکھا جانا چاہیئے، اس میں باقی قیدیوں کی بحفاظت رہائی اور غزہ کے لیے انسانی امداد کی فوری، مناسب فراہمی شامل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیئر اسٹارمر نے فلسطینیوں کو کرنے کی
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔