پیشے کی بنیاد پر ذات پات کے امتیاز کے خاتمے کا بل اسمبلی میں جمع کروایا ہے، جمشید دستی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
جمشید دستی(فائل فوٹو)۔
رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا ہے کہ پیشے کی بنیاد پر ذات پات کے امتیاز کے خاتمے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں جمع کروایا ہے۔
مظفرگڑھ سے جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انگریز دور میں پیشے کے لحاظ سے غریب لوگوں کی قومیں بنائی گئی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جمشید دستی سمیت 15افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
جمشید دستی کا کہنا تھا کہ موچی کا کام کرنے والوں کے ریکارڈ میں ذات موچی لکھ دی جاتی ہے، غریب لوگوں کے پیشے کو انکی ذات سے منسلک کرنا توہین آمیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیشے کو کسی شخص کی ذات کیساتھ منسلک کر کے توہین کرنا آئین کے خلاف ہے۔
جمشید دستی کے مطابق بل قومی اسمبلی میں جمع کروا دیا ہے، آئندہ سیشن میں پیش ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جمشید دستی
پڑھیں:
جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا
دین کی خاطر میوزک انڈسٹری کو خیر بعد کہنے والے پاکستان کے معروف سابق گلوکار و نعت خواں جنید جمشید کے موت سے قبل آخری جذبات سے متعلق ان کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید نے پہلی بار لب کشائی کی ہے۔
حال ہی میں رضیہ جنید نے پہلی بار پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور جنید جمشید کی آخری یادیں تازہ کرتے ہوئے المناک طیارہ حادثے سے متعلق گفتگو کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے میری شادی جنید جمشید سے ہوئی ہے تب سے میں نے دیکھا ہے کہ ان کا زیادہ تر وقت سفر بالخصوص فضائی سفر میں گزرتا تھا، انہوں نے طیارہ حادثے سے قبل آخری سفر چترال کا کیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنید جمشید کا معمول تھا کہ جب کبھی سفر پر جاتے تو اپنی تمام شریکٍ حیات سے بھی ساتھ چلنے کا پوچھ لیا کرتے تھے، اس وقت میرے امتحان تھے تو میں نے جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن مجھے یاد ہے کہ وہ چترال جانے سے قبل بہت بے چین تھے۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی کسی سفر پر جاتے ہوئے وہ اس طرح بے چین نہیں ہوئے تھے، وہ امریکا سے آئے تھے اور انہیں اس کے بعد چترال جانا تھا، تو مجھ سے کہنے لگے کہ چترال میں تو بہت ٹھنڈ ہے، انہیں 5 سے 6 دنوں کے لیے جانا تھا لیکن ان کا سفر 10 دن کا ہو گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ چترال جانے سے قبل کچھ اداس تھے اور وہاں جانے کے بعد بھی نیٹ ورک کے مسائل ہونے کے باوجود مسلسل رابطے میں رہے اور اپنی خریت کی اطلاع دیتے رہے، اب اس بارے میں سوچوں تو لگتا ہے کہ انہیں اپنی موت سے قبل اس کا احساس ہو گیا تھا۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ میں عدت مکمل کرنے کے بعد اس طیارہ حادثے کی جگہ بھی گئی تھی۔
دورانِ انٹرویو رضیہ جنید یہ یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں کہ کس طرح انہیں جنید جمشید کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ میں قرآن کلاس لے رہی تھی، میرے ہاتھ میں قرآن تھا کہ ان کے (جنید جمشید) منیجر کی کال موصول ہوئی، جب میں نے ان سے جنید کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید کا طیارہ مل نہیں رہا، اسے ڈھونڈنے کے لیے ایبٹ آباد جا رہا ہوں، یہ سن کر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، ہمارے پاس ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر بتائے کہ کیا ہوا ہے، تب ہمیں پتہ چلا کہ جنید کے طیارے کو حادثہ پیش آ گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی تھیں۔
جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعت خوانی شروع کر دی تھی اور لوگوں کے دل جیت لیے تھے۔
ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دین اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔
Post Views: 3