حارث زیب فیفا کلب ورلڈ کپ میں شرکت کرنیوالے پہلے پاکستانی نژاد کھلاڑی بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
پاکستانی نژاد نیوزی لینڈ کے فٹ بالر حارث زیب آکلینڈ سٹی ایف سی کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بعد فیفا کلب ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے پاکستانی نژاد پہلے کھلاڑی بن گئے۔
23 سالہ لیفٹ ونگر (جو اس سے قبل برکن ہیڈ یونائیٹڈ کی نمائندگی کرتے تھے) نے آکلینڈ سٹی ایف سی کو جوائن کر لیا ہے اور ٹیم کے ساتھ پری سیزن ٹریننگ شروع کر دی ہے۔
15 مئی 2001 کو نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والے حارث کے والدین دوہری شہریت رکھتے ہیں جو حارث کو عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے اہل کرتی ہے۔
کیوی کلب نے 2024 میں او ایف سی چیمپئنز لیگ جیت کر 2025 کے فیفا کلب ورلڈ کپ میں جگہ پکی کی تھی۔
امریکا میں منعقد ہونے والے 32 ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے اس ایونٹ میں آکلینڈ سٹی ایف سی گروپ مرحلے میں بائرن میونیخ، بوکا جونیئرز اور پرتگال کی بینفیکا کے خلاف کھیلے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف سی
پڑھیں:
پاکستان دنیا کے پہلے تین کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل ہے، بلال بن ثاقب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے پہلے تین ایسے ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے کرپٹو اور ڈیجیٹل اثاثوں کو بڑے پیمانے پر اپنایا ہے،پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے ایک منظم، شفاف اور عالمی معیار کے فریم ورک کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جو نہ صرف مالیاتی نظام بلکہ صنعتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال بن ثاقب نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار پاکستان نے عالمی کرپٹو ایکسچینجز کے لیے ایک واضح اور منظم راستہ کھولا ہے،یہ اقدام محض ایک پالیسی فیصلہ نہیں بلکہ نئی سوچ، ادارہ جاتی اصلاحات اور مستقبل کی معیشت کی جانب عملی پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے، پاکستان کو عالمی مالیاتی نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہوگا اور اس کے لیے بروقت اور درست فیصلے ناگزیر ہیں۔
بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ عالمی سطح کی معروف کرپٹو ایکسچینجز بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی کا اجرا اسی نئی سوچ کا عملی مظہر ہے،دنیا کے بڑے مالیاتی مراکز بھی اسی طرح کے مرحلہ وار ماڈلز اپناتے ہیں، جہاں پہلے ضابطہ سازی اور نگرانی کو مضبوط کیا جاتا ہے اور پھر مارکیٹ کو وسعت دی جاتی ہے۔ پاکستان بھی اسی عالمی ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ قانونی اور منظم راستے کے بغیر کسی بھی شعبے میں موجود صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا، اس وقت پاکستان میں 3 سے 4 کروڑ افراد ڈیجیٹل اثاثے استعمال کر رہے ہیں جو ایک بڑی معاشی حقیقت ہے، عالمی سطح پر تقریباً 100 ٹریلین ڈالر کی بانڈ مارکیٹ بتدریج ڈیجیٹل ریلز اور بلاک چین ٹیکنالوجی کی جانب منتقل ہو رہی ہے، جس میں پاکستان کے لیے بھی نمایاں مواقع موجود ہیں۔
بلال بن ثاقب نے مزید کہا کہ کرپٹو اور بلاک چین کا فریم ورک صرف ٹریڈنگ تک محدود نہیں بلکہ یہ مختلف صنعتوں، فنانس، گورننس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا، پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کو اپنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، جسے درست پالیسیوں اور مؤثر ضابطہ سازی کے ذریعے قومی ترقی میں بدلا جا سکتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان آئندہ 10 برسوں میں ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل معیشت کے ذریعے اپنی معاشی خودمختاری کو مضبوط بنیادوں پر استوار کر چکا ہوگا، بلاک چین اور کرپٹو محض رجحان نہیں بلکہ مستقبل کی معیشت ہیں، اور پاکستان نے اس سمت میں درست وقت پر قدم اٹھایا ہے۔