لاہور ہائیکورٹ: 10 ایڈیشنل ججز کیلئے جوڈیشل کمیشن کو 49 نامزدگیاں موصول
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ : فوٹو فائل
لاہور ہائی کورٹ میں 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کےلیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل 6 فروری کو ہوگا، جوڈیشل کمیشن کو 10 ایڈیشنل ججز کےلیے 49 نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ میں 10 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کےلیے 4 سیشن ججز اور 45 سینئر وکلاء کے ناموں پر غور ہوگا۔
اجلاس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج قیصر نذیر بٹ، محمد اکمل خان، جزیلہ اسلم اور ابہر گل خان کے ناموں پر غور ہوگا۔
اجلاس میں وکلاء عدنان شجاع بٹ، ایان طارق بھٹہ، امبرین انور راجہ، اسد محمود عباسی، اسما حامد، بشریٰ قمر، اقبال احمد خان، سلطان محمود، غلام سرور، حیدر رسول مرزا، حارث عظمت، حسیب شکور پراچہ، حسن نواز مخدوم، ہماں اعجاز زمان، خالد اسحاق، جاوید اقبال وائیں، ملک اویس خالد، وقار حیدر اعوان کے ناموں پر بھی غور کیا جائے گا۔
میاں بلال بشیر، مغیث اسلم ملک، اورنگزیب خان، جواد ظفر، نوید فرحان، نوازش علی پیرزادہ، ساجد خان تنولی، ثاقب جیلانی، زبیر خالد، منور السلام، مقتدر اختر شبیر، مشتاق احمد مہل کے نام پر بھی غور ہوگا۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں نجف مزمل خان، نوید احمد خواجہ، قادر بخش، قاسم علی چوہان، رافع ذیشان، جاوید الطاف، رانا شمشاد خان، رضوان اختر اعوان، صباحت رضوی، سلمان احمد، سمیعہ خالد، سردار اکبر علی، شیغن اعجاز، احسن رضا کاظمی، انتخاب حسین شاہ اور عثمان اکرم ساہی کے ناموں پر بھی غور ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن ایڈیشنل ججز کے ناموں پر اجلاس میں غور ہوگا
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔