عالمی برادری کشمیر پربھارتی غاصبانہ تسلط کا نوٹس لے: مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد:جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ تسلط کا نوٹس لے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد میں بھارت کا منفی رویہ اور ہٹ دھرمی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ کشمیر میں استصواب رائے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ سات دہائیاں گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ کی جانب سے 1948 اور 1949 کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے، بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ تسلط کا عالمی برادری نوٹس لے، ہمارے حکمرانوں نے کشمیریوں کے خون اور ناموس کو اپنی سیاست کے لئے استعمال کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 5 فروری ظلم کے خلاف جدوجہد، حق کی حمایت اور آزادی کی تحریک کا دن ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ انصاف کے نام پر بنی اقوام متحدہ کشمیر کیلئے کب حرکت میں آئے گی؟ کشمیر کے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، بھارت کے مظالم تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، عالمی طاقتیں بھارتی ظلم پر کب بولیں گی؟
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ
پڑھیں:
دہشتگردی کا نیا خطرہ افغانستان سے اٹھ رہا ہے، عالمی برادری طالبان پر دباؤ ڈالے: وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا ایک نیا خدشہ افغانستان سے جنم لے رہا ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ افغان حکومت پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں عالمی امن فورم سے خطاب میں وزیراعظم نے 2025 کو بین الاقوامی سالِ امن قرار دینے کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کے فروغ میں متحرک کردار ادا کر رہا ہے اور تنازعات کا پرامن حل ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول رہا ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ کے لیے امن منصوبہ منظور ہوا، جبکہ جنگ بندی کے لیے تعاون پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، اردن اور ایران کے شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں امن کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پائیدار امن اور پائیدار ترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجیز تک مساوی رسائی، مالی شمولیت اور خواتین کی قومی دھارے میں شمولیت حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ افغانستان سے ابھرتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور افغان حکام کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر آمادہ کرنا ہوگا۔