آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان، امپائرز پینل میں پاکستانی بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
رواں ماہ پاکستان میں شیڈول چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا گیا۔
آئی سی سی کے مطابق چیمپیئنز ٹرافی کے امپائرز پینل میں 12 امپائرز کو شامل کیا گیا ہے، جن میں پاکستان کے احسن رضا بھی امپائرز پینل کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کو کیوں سلیکٹ کیا؟ عاقب جاوید نے تنقید کا جواب دے دیا
آئی سی سی نے بتایا کہ چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ میں تین ریفریز کی جانب سے فرائض سرانجام دیے جائیں گے، جن میں ڈیوڈ بون، رنجن مدوگالے اور اینڈریو پے کرافٹ شامل ہیں۔
امپائرز میں جوئیل ولسن، ایلیکس وارف، روڈنی ٹکر، شرف الدولہ ابن شاہد، پال رائفل، رچرڈکیٹل برو، رچرڈ النگورتھ، ایڈریان ہولڈ اسٹوک، مائیکل گف، کرس گیفنی اور کماردھرماسینا شامل ہیں۔
واضح رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی ایونٹ کا آغاز 19 فروری کو کراچی سے ہوگا، جہاں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں افتتاحی میچ کھیلیں گی۔
یہ بھی پڑھیں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے قومی ٹیم کا اعلان، فخر زمان سمیت کن کھلاڑیوں کی واپسی ہوئی؟
چیمپیئنز ٹرافی کا سب سے بڑا مقابلہ 23 فروری کو دبئی میں ہوگا، جہاں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی، پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معاہدے کے تحت ہندوستان کے میچز نیوٹرل وینیو دبئی میں ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی سی سی امپائرز پینل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پاکستانی شامل چیمپیئنز ٹرافی میچ آفیشلز اعلان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امپائرز پینل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پاکستانی شامل چیمپیئنز ٹرافی میچ ا فیشلز اعلان وی نیوز چیمپیئنز ٹرافی امپائرز پینل کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچنے کے بعد طالبان انتظامیہ کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی مذاکرات میں 'سلامتی سمیت دو طرفہ مسائل کو مثبت ماحول میں حل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے' پر اتفاق کیا گیا۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے علاقائی تجارت اور رابطے کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے خاص طور پر سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اعلیٰ سطحی روابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
(جاری ہے)
پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا معاملہپاکستان کے وزیر خارجہ طالبان حکام سے ملاقات کے لیے ایسے وقت میں افغانستان پہنچے ہیں جب ان کی حکومت نے صرف دو ہفتوں میں 85,000 سے زائدافغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ ان میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ وہ ایک ایسے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جہاں لڑکیوں پر سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹی جانے پر پابندی ہے اور خواتین کو کام کے کئی شعبوں سے روک دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی پاکستان سے ملک بدری پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا۔
افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیاء احمد نے ایکس پر کہا، "متقی نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کی صورت حال پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا اور پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ وہاں مقیم افغانوں اور یہاں آنے والوں کے حقوق کو دبانے سے گریز کریں۔
" احمد نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان حکام کو یقین دلایا کہ افغان باشندوں کے ساتھ "بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔"اسلام آباد نے اپریل کے آخر تک 800,000 سے زائد ایسے افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایک سخت مہم شروع کی ہے جن کے رہائشی اجازت نامے منسوخ ہو چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے افغان بھی ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے یا کئی دہائیوں سے وہاں مقیم تھے۔
'سرحد پار دہشت گردی' پر پاکستان کے تحفظاتپاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل دورے کے دوران افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق بات چیت میں سلامتی و تجارت جیسے معاملات پر گفتگو کی گئی۔
افغانستان روانگی سے قبل سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کی بڑی وجہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی ایک دہائی کے دوران سب سے مہلک رہا۔ اسلام آباد کی طرف سے کابل پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو افغانستان میں پناہ لینے کی اجازت دے رہے ہیں۔ پاکستان کا دعوٰی ہے کہ دہشت گرد وہاں سے پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ طالبان حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ