عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کراچی: عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے بعد سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کار اپنے سرمائے کو ڈی ویلیوایشن سے محفوظ بنانے کے لیے سونے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونا 53 ڈالر اضافے کے ساتھ 2868 ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
اس عالمی اضافے کے اثرات مقامی صرافہ مارکیٹ میں بھی نمایاں رہے، جہاں بدھ کے روز 24 قیراط فی تولہ سونے کی قیمت 5300 روپے اضافے کے بعد 2 لاکھ 99 ہزار 600 روپے تک پہنچ گئی۔ اسی طرح، فی 10 گرام سونے کی قیمت 4158 روپے بڑھ کر 2 لاکھ 56 ہزار 859 روپے ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق، سونے کی قیمتوں میں یہ مسلسل اضافہ عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال اور ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے باعث ہو رہا ہے، اور آنے والے دنوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت مارکیٹ میں
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔