قذافی اسٹیڈیم میں خندق کا معاملہ حل ہو گیا، چھکا لگنے پر گیند اندر نہیں گرے گی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)قذافی اسٹیڈیم میں خندق کا معاملہ حل ہو گیا، چھکا لگنے پر گیند اندر نہیں گرے گی۔
قذافی اسٹیڈیم کی خندق پر نیٹ لگنے کا کام شروع کردیا گیا ہے جس کے بعد چھکا لگنے پر گیند اندر کی طرف پھسل جائے گی۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سلسلے میں لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں اپ گریڈیشن کا کام آخری مرحلے میں داخل ہوگیا، کل تک تمام کام مکمل ہونے کے بعد اسٹیڈیم انتظامیہ کے حوالے کردیا جائے گا۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں کل پہلی بار نئے قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس کریں گی، اسٹیڈیم میں پویلین اور گراؤنڈ کے درمیان خندق بھی بنائی گئی ہے، اس خندوق کو بنانے کو مقصد یہ ہے کھیل کے دوران کوئی فین گراؤنڈ میں داخل نہ ہوسکے۔
یہ خندق 10 فٹ چوڑی اور 10 فٹ گہری ہے اور دونوں جانب جنگلے لگائے گئے ہیں جنہیں سبز رنگ کیا گیا ہے۔
اس خندق میں نیٹ لگانے کا کام شروع کردیا گیا ہے تاکہ لمبے چھکے کے بعد گیند خندق میں گرے تو آ سانی سے نکالا جا سکے۔
سہ ملکی سیریز کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو قذافی میں ہو گا، وزیر اعظم شہباز شریف سات فروری کو نئے اور جدید اسٹیڈیم کا افتتاح کریں گے۔
مزیدپڑھیں:پاکستانی حاجیوں کیلئے حج 50 ہزار روپے سستا ہوگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قذافی اسٹیڈیم میں
پڑھیں:
کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہوگا، مصطفیٰ کمال
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیرِ صحت نے کہا کہ جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا، پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کینال کا معاملہ اعلیٰ قیادت کے علم کے بغیر شروع ہوا ہو، کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کم ہو، جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔
پولیو مہم سے متعلق بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پچھلی انسدادِ پولیو مہم میں 44 ہزار والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے، 44 ہزار میں سے 34 ہزار انکاری والدین کراچی کے تھے، جن کی اکثریت کا تعلق ضلع ایسٹ سے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار پولیو ویکسین پر انکاری والدین کو قائل کیا جائے گا، افغانستان میں قندھار کے علاوہ انسدادِ پولیو ڈرائیو چل رہی ہے، ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کراچی کے ہر ضلع میں موجود ہے۔ مصطفیٰ کمال نے یہ بھی بتایا کہ پولیو ویکسین کی خریداری یونیسف کرتا ہے۔