سی ڈی اے ریفرنڈم کے حوالے سے پولنگ کل ہو گی ، 11ہزار 267سی ڈی اے ملازمین ووٹ کا حق استعمال کرینگے،
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سی ڈی اے ریفرنڈم کے حوالے سے پولنگ کل ہو گی ، 11ہزار 267سی ڈی اے ملازمین ووٹ کا حق استعمال کرینگے، WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سی ڈی اے ریفرنڈم کے حوالے سے پولنگ کل ہو گی جس میں ادارے کے 11ہزار 267سی ڈی اے ملازمین اجتماعی سودے کاری ایجنٹ کے تعین کے لیے اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے،اس حوالے سے 34پولنگ اسٹیشزقائم کیے گئے ہیں،پولنگ کا عمل صبح08:30سے لے کر شام 04:30تک جاری رہے گا
اس حوالے سے این آئی آرسی کے مجازآفیسرمحمد شفیق کی طرف سے باقاعدہ ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیاہے، سی ڈی اے مزدور یونین کوچاند ستارہ،سی ڈی اے ورکرزفیڈریشن کو سبزپرچم،سی ڈی اے لیبر یونین کو شاہین اور سی ڈی اے ایمپلائز یونین کو ببرشیرکے انتخابی نشان الاٹ کئے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
آغا راحت کی سرکاری ملازمین پر تنقید مناسب نہیں، انجینیئر انور
گلگت بلتستان کے وزیر زراعت نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر زراعت و خوراک انجینیر محمد انور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت حسین ایک زمہ دار شخصیت ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین پر تواتر سے تنقید مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب ہمارے لئے لائق احترام ہیں لیکن ہر جمعے کی تقریر میں مخصوص افسران کو نشانہ بنانا جائز نہیں ہے۔ آغا راحت کو سنی سنائی باتوں پر تحقیق کرنی چاہیے کیونکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کیلئے ان تک غلط خبریں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت ہم آہنگی اور محبت کا ماحول ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی ماحول برقرار رہے کیونکہ امن، ترقی ہم سب کی مشترکہ ضرورت ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو یہی ماحول دیرپا ہو گا، سرکاری افسران کے حوالے سے آغا راحت کی جانب سے متواتر بیانات اور تنقید کا سامنے آنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیر زراعت نے مزید کہا کہ اگر کسی افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کے ساتھ کرپشن کے ثبوت ہیں تو محترم آغا کرپشن کی روک تھام کے متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی آغا کے موقف کی تائید کریں گے۔ لیکن پسند ناپسند اور بغیر تحقیق کے مخصوص افسران کو ہدف تنقید بنانا نامناسب ہے اور یہ روش آغا راحت کے علاوہ اگر کوئی دوسرے طبقے کا مذہبی پیشوا بھی اپناتا ہے تو بھی زیادتی ہے۔