UrduPoint:
2025-04-22@06:30:51 GMT
امریکی محکمہ ڈاک نے چین اور ہانگ کانگ کے پارسلز کی وصولی تاحکم ثانی بند کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 فروری ۔2025 )امریکی محکمہ ڈاک نے امریکی صدر کی جانب سے عائد کردہ نئے ٹیرف نافذ العمل ہونے کے بعد چین اور ہانگ کانگ کے پارسلز کی وصولی تاحکم ثانی بند کردی تاہم خطوط کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی محکمہ ڈاک (یو ایس پی ایس) نے کہا ہے کہ اس نے اگلے نوٹس تک چین اور ہانگ کانگ سے پارسل قبول کرنے کا سلسلہ بند کردیا ہے، کمپنی نے اس فیصلے کی وجہ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ معطلی سے خطوط متاثر نہیں ہوں گے.
(جاری ہے)
امریکا میں نئے ٹیکس قوانین کے نفاذ کے بعد اس چھوٹ کا خاتمہ ہوگیا ہے جس کے تحت 800 ڈالر یا اس سے کم مالیت کے چھوٹے پیکجز کو ٹیکس یا فیس ادا کیے بغیر امریکا بھیجا جا سکتا تھا یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ اقدامات میں سے ایک تھا جن کے تحت چین سے امریکا کو درآمد کی جانے والی تمام اشیا پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا. حالیہ برسوں میں نام نہاد”ڈی منیمس“ ٹیکس کو جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ ”شین“ اور‘ ’ٹیمو“ جیسی چینی ای کامرس کمپنیوں نے اسے لاکھوں امریکی صارفین تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا ہے ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی صدر جو بائیڈن کے دور میں دیے گئے ٹیکس استثنیٰ میں تبدیلیاں جاری تھیں ہفتے کے اختتام پر اپنے تجارتی اعلان میں ٹرمپ نے فیشن مصنوعات اور کھلونوں سمیت امریکا میں درآمد کی جانے والی تمام چینی اشیا پر محصولات میں اضافہ کردیا تھا. اس کے جواب میں چین نے کہا تھا کہ وہ کچھ امریکی درآمدات پر محصولات عائد کرے گا 10 فروری سے کوئلے اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر 15 فیصد لیوی عائد ہوگی، خام تیل، زرعی مشینری اور بڑے انجن والی کاروں پر 10 فیصد ٹیرف لگے گا مون سون اینڈ ایکسیسریز کے چیف ایگزیکٹیو نک اسٹو نے ”بی بی سی“ کو بتایا کہ وہ امریکا میں ‘’ڈی منیمس“ استثنیٰ میں تبدیلیوں کی حمایت کرتے ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس استثنیٰ سے بڑے چینی خوردہ فروشوں کو دیگر مارکیٹوں میں اپنے حریفوں کو زیر کرنے کا موقع ملتا ہے انہوں نے کہا کہ برطانوی، یورپی اور امریکی خوردہ فروشوں کو طویل عرصے سے شکایت رہی ہے کہ شین اس خامی کا فائدہ اٹھا رہی ہے کسٹم ڈیوٹی ادا نہیں کر رہی اور انہوں نے کاروبار کو صنعتی پیمانے تک پھیلایا ہوا ہے’. توقع ہے کہ ٹرمپ آنے والے دنوں میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے بات کریں گے امریکی کانگریس کی 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق کم سے کم استثنیٰ کے تحت امریکا میں داخل ہونے والے تمام پارسلز میں سے تقریباً آدھے چین سے بھیجے گئے تھے عہدیداروں نے نشاندہی کی ہے کہ اس استثنیٰ کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے پارسلز کے بڑے بہاﺅ نے ممکنہ غیر قانونی سامان کے لیے ان کی جانچ کرنا مشکل بنا دیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکا میں
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )چین نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دوسرے ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت محدود کر دیں اور بدلے میں انہیں امریکی کسٹم ٹیرف میں چھوٹ مل جائے گی بیجنگ حکومت نے اس پالیسی کو مسترد کر دیا ہے. چین کی وزارتِ تجارت نے پیر کے روز واضح کیا کہ وہ ان تمام فریقوں کا احترام کرتی ہے جو امریکہ کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی تنازعات کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرے گی جو چین کے مفادات پر ضرب لگائے.(جاری ہے)
وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی ملک ایسی ڈیل کرتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کرنا ہو، تو چین اس کے خلاف موثر اور متبادل اقدامات کرے گا . ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر کسٹم ٹیرف کے نام پر یک طرفہ طور پر دباﺅ ڈالا ہے اور انہیں جبراایسے مذاکرات میں گھسیٹا ہے جنہیں وہ باہمی ٹیرف مذاکرات کا نام دے رہے ہیں چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر اہل ہے اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے. چین کایہ سخت موقف”بلومبرگ“کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے ممالک پر مالی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے جو امریکہ سے کسٹم ٹیرف میں رعایت کے بدلے چین کے ساتھ تجارتی روابط کم نہیں کریں گے . یاد رہے کہ امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے امریکہ سے رابطہ کر کے اضافی کسٹم ٹیرف پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے واضح رہے کہ ٹرمپ نے 2 اپریل کو دنیا بھر کے دسیوں ممالک پر عائد تاریخی کسٹم ٹیرف کا نفاذ روک دیا تھا البتہ چین پر عائد ٹیرف برقرار رکھا تھا جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے.