پرنس کریم آغا خان عظیم خدمات گار تھے، گورنر جی بی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
تعزیتی پیغام میں سید مہدی شاہ نے کہا کہ پرنس کریم آغا خان کی زندگی ایثار، محبت، اور بے لوث خدمت کی مثال تھی۔ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی میں ان کا بڑا کردار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام، روحانی پیشوا مولانا شاہ کریم الحسینی آغا خان چہارم کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ تعزیتی پیغام میں سید مہدی شاہ نے کہا کہ پرنس کریم آغا خان کی زندگی ایثار، محبت، اور بے لوث خدمت کی مثال تھی۔ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی میں ان کا بڑا کردار ہے، انہوں نے تعلیم، صحت اور فلاح و بہبود کے چراغ جلائے، اندھیروں میں امید کی کرن بنے اور ہر لمحہ مسلمانوں اور پوری دنیا کو اتحاد، برداشت اور انسانیت کی اعلیٰ اقدار سکھاتے رہے۔ ان کی رہنمائی صرف ان کے اپنے مریدوں کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے تھی، انہوں نے ہمیشہ امن، رواداری اور عزتِ نفس کا پیغام ہر انسان تک پہنچایا۔ یہی وجہ ہے آج پوری دنیا سوگوار ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ مولانا شاہ کریم الحسینی نے دنیا کے گوشہ و کنار میں انسانیت کی خدمت کی اور پوری دنیا کو درس دیا کہ انسانیت سب سے بڑا مذہب ہے اور دکھی انسانیت کی خدمت ایک عظیم کام ہے، گلگت بلتستان میں ہر شعبے میں آغا خان چہارم کی خدمات ہیں، خاص کر تعلیم، صحت اور غربت ذدہ علاقوں میں ہنرمند افراد تیار کیے، انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے نہ صرف کام کیا بلکہ ایک خوبصورت سوچ ہمیں دیا، ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ گلگت بلتستان کے اسماعیلی بہن بھائیوں کو بالخصوص اور انسانیت کی خدمت کی سوچ رکھنے والوں کو بالعموم تعزیت پیش کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان انسانیت کی پوری دنیا خدمت کی
پڑھیں:
آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
سینئر رہنماء پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان و امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی حلقہ 2 چلاس نے ایک بیان میں کہا کہ سیکریٹری ثناء اللہ نے گلگت بلتستان کے ہر محکمے میں جہاں انکی پوسٹنگ ہوئی ہیں تباہی کے دانے پر پہنچا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر رہنماء پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان و امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی حلقہ 2 چلاس عطاء اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت الحسینی کے گزشتہ جمعہ کے بیان پر صوبائی وزیر زراعت انجینئر محمد انور کے ردعمل پر حیرانگی ہوئی ہے، صوبائی وزیر موصوف نے ہمیشہ ایک کرپٹ اقرباء پرور تعصبی سیکریٹری کی پشت پناہی کی ہے، سیکریٹری ثناء اللہ نے گلگت بلتستان کے ہر محکمے میں جہاں انکی پوسٹنگ ہوئی ہیں تباہی کے دانے پر پہنچا دیا ہے۔ حاجی ثناء اللہ جب سیکریٹری تعلیم تھے تو محکمہ تعلیم میں غیر قانونی اور جعلی سرٹیفکیٹس پر بھرتیوں کی بھرمار کر کے نظام تعلیم کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا، خاص طور پر ضلع دیامر میں تعلیمی نظام انکی وجہ سے برباد ہوا جس کی واضح مثال ایلیمنٹری بورڈ کا رزلٹ ہے اور جب محکمہ صحت میں سیکریٹری تعینات ہوئے تو اربوں کی مشینری کی خرید و فروخت میں کرپشن کا بازار گرم کر دیا، ابھی سیکرٹری برقیات ہیں تو خالی کاغذی اسسٹیمینٹس کی ایڈمن اپروول دے کر کروڑوں روپے کی کرپشن میں مصروف عمل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکریٹری ثناء اللہ نے اپنے ساتھ مختلف ڈیلینگ کیلئے اپنے چھوٹے بھائی جو سرکاری ملازم بھی ہے ان کے ساتھ اپنے رشتہ داروں پر مشتمل ایک مخصوص ٹیم بنا رکھی ہے جو مختلف ٹھیکیداروں سے ٹھیکوں کی مد میں اور آفیسروں سے پوسٹنگ ٹرانسفری کی ڈیل کر کے گارنٹی پہ غیر قانونی کام کروانے کے ساتھ پیسے بھی بٹور رہے ہیں، ان کی دو نمبری سے گلگت بلتستان واقف ہے، صوبائی وزیر اور سیکریٹری ثناء اللہ کے خاندان نے ہمیشہ فرقہ واریت اور لسانیت کی سوچ کو فروغ دے کر پورے گلگت بلتستان کو اپنے نرغے میں رکھنے کی کوشش کی ہے، ان کی باتوں سے دیامر کے عوام کو کوئی سروکار نہیں، اب دیامر کے عوام یہ جان چکے ہیں اب یہ مافیا پورے گلگت بلتستان کو نگلنے پر تلا ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آغا راحت نے جو کچھ کہا ہے ہم اس کی مکمل تائید کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ سید راحت نے جو باتیں کی ہیں ان پر بلاتفریق مکمل تحقیقات کر کے ملوث سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کو قرار واقعی سزا دی جائے، آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے مظلوم عوام کی ترجمانی کی ہے جو ان سے ان کے ممبر و محراب کا تقاضا بھی ہے۔