واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا اصرار ہے کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ کے ملبے کے بڑے ڈھیر کو چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے انہوں نے یہ بات اس وقت کہی جب ان کے اعلیٰ معاونین نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ زدہ علاقے کی تعمیر نو کے لیے تین سے پانچ سال کی ٹائم لائن، جیسا کہ عارضی فائر بندی کے معاہدے میں طے کیا گیا ہے، قابل عمل نہیں ہے.

(جاری ہے)

قبل ازیں وائٹ ہاﺅس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کاانتظام سنبھال لے گا اور ہم اس پر کام بھی کریں گے انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی ترقی چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ غزہ کے امریکی ملکیت میں آنے کے خیال کے بارے میں جس کسی سے بھی بات کی تو اس نے اس خیال کو پسند کیا صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ بہت ہی خوب صورت علاقہ ہے جسے تعمیر کرنا اور وہاں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا بہت ہی شان دار ہو گا صدر ٹرمپ نے اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ وہ غزہ پر کنٹرول کے اپنے منصوبے پر کس طرح عمل کریں گے لیکن انہوں نے امریکی فوج غزہ بھیجنے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا.

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ضروری ہوا تو ہم یہ بھی کریں گے ہم اس علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اس کی تعمیرنو کریں گے صدر ٹرمپ نے حال ہی میں تجویز دی تھی کہ مصر اور اردن غزہ کے رہائشیوں کو قبول کریں کیوں کہ غزہ کھنڈر بن چکا ہے فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ میں شامل مصر، اردن اور سعودی عرب نے پہلے ہی صدر ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کر چکے ہیں ان ممالک نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس قسم کا منصوبہ خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے اور اس سے تنازع مزید پھیل سکتا ہے منگل کو پریس کانفرنس کے دوران جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کا مطالبہ کر رہا ہے؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ وہ یہ مطالبہ نہیں کر رہے.

صدر ٹرمپ نے دی کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے سے باہر مستقل طور پر آباد کیا جائے جبکہ امریکہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ملکیت لے جبکہ حماس کے راہنما عزت الرشق نے کہا کہ غزہ کوئی لاوارث زمین نہیں کہ کوئی بھی اس پر کنٹرول کا فیصلہ کرے انہوں نے کہا کہ یہ فلسطینیوں کی مقبوضہ سرزمین کا حصہ ہے اور کسی بھی حل کی بنیاد اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی پر ہونی چاہیے نہ کہ کسی رئیل اسٹیٹ کے تاجر کی ذہنیت یا طاقت کے ذریعے تسلط قائم کرنے کی سوچ پر حماس راہنما نے کہاکہ ٹرمپ کے بیانات ایک بار پھر ثابت کرتے ہیں کہ امریکہ مکمل طور پر اسرائیلی قبضے اور فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کی کھلی حمایت کر رہا ہے.

عزت الرشق نے کہا کہ فلسطینی عوام اور ان کی متحرک قوتیں عرب و اسلامی ممالک اور دنیا بھر میں آزادی کے حامیوں کی حمایت سے جبری بے دخلی اور نقل مکانی کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیں گے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی کی ذمہ داری لے گا اور فلسطینیوں کو دوسری جگہ آباد کرنے کے بعد اس کی دوبارہ تعمیر کرے گا اور اس علاقے کو مشرق وسطیٰ کا ریویرا میں تبدیل کر دے گا جس میں فلسطینیوں سمیت دنیا کے لوگ رہیں گے ریویرا ایک ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے سمندر کا کنارہ لگتا ہے اور لوگ عموماً سیاحتی مقاصد کے لیے جاتے ہیں.

ٹرمپ تقریبا 18 لاکھ لوگوں کو وہ زمین چھوڑنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں جسے وہ لوگ اپنا گھر کہتے ہیں اور شاید امریکی فوجیوں کے ساتھ مل کر اس کا دعویٰ کرنا چاہتے ہیں ٹرمپ نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ لوگوں کو واپس جانا چاہیے آپ اس وقت غزہ میں نہیں رہ سکتے مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ایک اور جگہ کی ضرورت ہے مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک ایسی جگہ ہونی چاہیے جو لوگوں کو خوش کرے ٹرمپ نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ عالمی معیار کا ہو یہ لوگوں کے لیے حیرت انگیز ہو گا فلسطینی زیادہ تر فلسطینی جن کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیںمشرق وسطیٰ میں مصر اردن اور دیگر امریکی اتحادیوں نے ٹرمپ کو متنبہ کیا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی سے مشرق وسطیٰ کے استحکام کو خطرہ لاحق ہو گا تنازعے میں توسیع کا خطرہ ہے اور امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے دو ریاستی حل کے لیے دہائیوں سے جاری کوششوں کو نقصان پہنچے گا.

امریکا کے خطے میں انتہائی قابل اعتماد اتحادی مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے غزہ کے باشندوں کی آبادکاری کے ٹرمپ کے مطالبے کو مسترد کر چکے ہیں لیکن ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ مصر اور اردن کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک جن کا انہوں نے نام نہیں لیا وہ بالآخر فلسطینیوں کو قبول کرنے پر راضی ہو جائیں گے ٹرمپ نے کہا کہ آپ دہائیوں پر نظر ڈالیں تو غزہ میں موت ہے یہ برسوں سے ہو رہا ہے اگر ہم لوگوں کو مستقل طور پر اچھے گھروں میں آباد کرنے کے لیے ایک خوبصورت علاقہ لے لیں جہاں وہ خوش رہ سکتے ہیں اور نہ انہیں گولیاں ماری جائیں اور نہ انہیں قتل کیا جائے اور نہ چاقو سے مارا جا سکے جیسا غزہ میں ہو رہا ہے.

ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے انکار نہیں کر رہے ہیں وہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے طویل مدتی امریکی ملکیت کا تصور کرتے ہیں کسی بھی سکیورٹی خلا کو پر کرنے کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے امکان کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ ہم وہ کریں گے جو ضروری ہو گا. سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے نکالنے کے منصوبوں کو مسترد کرنے میں مصر اور اردن کا ساتھ دیا ٹرمپ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ کئی دہائیوں سے جاری اسرائیل فلسطین تنازع کے وسیع تر دو ریاستی حل کے حصے کے طور پر ایک آزاد فلسطینی ریاست پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ 2020 میں پیش کیے گئے منصوبے پر قائم ہیں جس میں فلسطینی ریاست کا مطالبہ کیا گیا تھا تو انہوں نے بتایا کہ وقت کے ساتھ بہت سے منصوبے تبدیل ہو جاتے ہیں میرے جانے اور اب واپس آنے کے بعد سے بہت سی اموات ہو چکی ہیں ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے بعد نتن یاہو امریکہ کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہیں اور یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم کی عوامی حمایت میں کمی واقعہ ہو رہی ہے وزیراعظم کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ چل رہا ہے اس مقدمے ان الزامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے کہ انہوں نے میڈیا کے تاجروں اور دولت مند ساتھیوں کو نوازا.

انہوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان پر ”سیاسی مقدمات“ بنائے گئے ہیں نتن یاہو نے قیدیوں کی بازیابی اور فائر بندی کے معاہدے پر ٹرمپ کی قیادت کی بھی تعریف کی نتن یاہو نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے بارے میں کہاکہ میں آپ کو صرف یہ بتاﺅں گا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ یہاں موجود ہیں. ‘اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ حماس کے ساتھ باضابطہ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ایک وفد قطر بھیجیں گے جس میں خلیجی عرب ملک ثالثی کر رہے ہیں یہ پہلی تصدیق ہے کہ یہ مذاکرات جاری رہیں گے نتن یاہو نے کہا کہ جب وہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل واپس آئیں گے تو وہ فائر بندی کے اگلے مرحلے کے لیے اسرائیل کے مطالبات پر بات کرنے کے لیے اپنی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس کریں گے.

دوسری جانب سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق اس کا موقف غیر متزلزل ہے فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد حالیہ چند روز کے دوران لاکھوں فلسطینی غزہ کے جنوب سے شمالی علاقوں کو لوٹے ہیں جنہیں جنگ کے باعث بے گھر ہونا پڑا تھا امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے تحت حماس نے 18 یرغمالوں کو رہا کیا ہے جب کہ اسرائیل بھی اپنی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کر چکا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کو نے کہا کہ وہ اور فلسطینی کی تعمیر نو کو مسترد کر کے بارے میں ٹرمپ نے کہ کہ امریکہ نتن یاہو اس علاقے اور اردن لوگوں کو کریں گے کے ساتھ بندی کے کرنے کے کے لیے کر رہے رہا ہے کہ غزہ ہے اور کے بعد غزہ کے

پڑھیں:

 او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشتاق احمد 

اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے، اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے۔  اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما سابق سینیٹر مشتاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں موجود ہر فرد اپنی ذات میں انجمن ہے، دشمن کا سب سے بڑا ہمارے خلاف ہتھیار انتشار ہے اور ہمارا سب سے بڑا ہتھیار اتفاق و اتحاد ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور آپ کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ انسانی تاریخ کا تاریخی نسل کشی ہے، جسے ہر انسان اپنے موبائل اور ٹی وی پر دیکھ رہا ہے، چند دن پہلے یو این نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے چار ہزار مائوں کے پیٹ میں موجود بچوں کو شہید کیا ہے، یہ ایک تاریخی نسل کشی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اسرائیل نے نسل کشی کے ساتھ تیس لاکھ درخت بھی کاٹے ہیں تاکہ زندگی کے آثار ختم کیے جا سکیں، یحیٰ سنوار، سید عباس موسوی اور سید حسن نصراللہ کے ماننے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، آج غزہ جیت چکا ہے، سید حسن نصراللہ جیت چکا ہے، یحیٰ سنوار جیت چکا ہے، امریکہ اسرائیل اور اُن کے حواریوں کی شکست ہوگی، علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں آج کے یحیٰ سنوار سید حسن نصراللہ کو مرد حر سے یاد کیا ہے، جو صرف خدا سے ڈرتا ہے اور کسی سے نہیں ڈرتا، آج پوری دنیا کے مسلمان سر جھکائے کھڑ ے ہیں لیکن یہ سر اُٹھائے کھڑے ہیں۔ او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے۔ 

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں منعقد کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ آج کے مسلمانوں نے بیت المقدس کو فروخت کردیا ہے لیکن ان شہداء نے اپنے خون سے ایک تاریخ رقم کردی ہے، اگر خدانخواستہ غزہ ختم ہوگیا تو بیت المقدس ختم ہو جائے گا اور بیت اللہ بھی نہیں بچے گا، کیا آج جہاد حماس، حزب اللہ، ایران اور یمن پر فرض ہے یا باقی ستاون ممالک پر بھی فرض ہے، آج جہاد واجب ہو چکا ہے اور خاموش تماشائی ممالک اللہ اور اُس کے رسول کے نزدیک مجرم ہیں، مسلم ممالک کی غیرجانبداری کا مطلب دشمن کی صفوں میں موجودگی ہے، آج ہم سوگ، غم اور ماتم کی حالت میں ہیں، لاشیں ہمارے گھر میں ہیں لیکن مصر اور اُردن کہتا ہے کہ ہمیں مزاحمت سے پیچھے ہٹنا ہوگا، ہم کبھی بھی مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب ایران نے اسرائیل پر پہلا حملہ کیا تو رات کو ایک بجے موبائل پر دیکھا کہ ایران نے حملہ کیا اور اُردن نے ڈرون کے ذریعے مقابلہ کیا ہے، میں نے اُردن کے بادشاہ کو غدار ابن غدار لکھا حالانکہ مجھے لوگ روکتے رہے لیکن میں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے ساتھ ہیں، شاہ عبداللہ کے ذریعے سے ہمیں جنگی سازو سامان ملتا ہے اس سے ہمارے تعلقات خراب ہوتے ہیں، میں نے کہا کہ فلسطین ہماری روح ہے اور روح برائے فروخت نہیں ہے ہم کبھی اپنی روح کا سودا نہیں کریں گے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی کو اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان سے گیارہ افراد نے شراکہ کے تعاون سے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، میرا مطالبہ ہے کہ ان کے چہرے اور پاسپورٹ سامنے لائے جائیں انہوں نے ملک کے ساتھ غداری کی ہے لیکن ابھی تک حکومت ان کو منظرعام پر نہیں لائی، حکومت افغانستان سے کمانڈر کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر سکتے ہیں تو ان گیارہ ملک دشمنوں کے نام سامنے کیوں نے نہیں لاتے اس کا مطلب ہے کہ حکومت کی سپورٹ ان ملک دشمنوں کو حاصل ہے۔ 

پاکستان میں غیرملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں، اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے رہنما دانیال کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آپ نے اسلام آباد کو اسرائیل کے لیے غزہ بنادیا ہے، اس وقت امریکی و اسرائیلی لابی متحرک ہے، مجھ پر اور میری بیوی پر سات دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور مجھے اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا ہے، میرا قصور اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، 5 اپریل کو یو این میں پیش ہونے والی قرارداد کی پاکستان نے حمایت کی ہے، آنکھیں کھولیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ حق کا ساتھ دیں، دشمن کی سازشوں کو سمجھو، اگر یہ حکمران خود کچھ نہیں کر سکتے توکم از کم بارڈر کھول دیں، ہمارے حکمران نہ خود اسرائیل کے خلاف لڑتے ہیں نہ ہمیں لڑنے دیتے ہیں۔ 

سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے، غزہ کی بحری، فضائی اور زمینی راستے سامان، خوراک پہنچائی جائے، غزہ کے تحفظ کے او آئی سی اپنی افواج غزہ میں بھیجے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد سے امریکی سفیر کو بیدخل کیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور فلسطینیوں کی حمایت کرو اور عطیات جمع کرو، اسلام آباد میں موجود امریکی سفارتخانے باہر پُرامن دھرنا دیا جائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
  •  او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشتاق احمد 
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے، سریندر ولاسائی
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے: سریندر ولاسائی
  • مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ