امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی مہم دوبارہ شروع کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تو اسے تباہ کر دیا جائے گا۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اسکائی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات سے چند لمحے قبل ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف کریک ڈاؤن اور تیل کی برآمدات کو محدود کرنے کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کیے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایران کے بارے میں’سخت’ ہدایات پر بھی دستخط کیے ہیں کیونکہ تہران جوہری ہتھیار تیار کرنے کے ’بہت قریب‘ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ تہران میں اپنے ہم منصب کے ساتھ بات چیت کریں گے، لیکن انہوں نے اپنے مشیروں کے لیے ہدایات چھوڑی ہیں کہ اگر ایران نے انہیں قتل کیا تو امریکی دشمن کو تباہ کردیا جائے۔

امریکی محکمہ انصاف نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ صدارتی انتخابات سے قبل صدر ٹرمپ کو قتل کرنے کی ایرانی سازش ناکام بنا دی گئی ہے۔

محکمہ خارجہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ایرانی حکام نے 51 سالہ فرہاد شاکری کو ہدایت کی تھی کہ وہ صدر ٹرمپ کی نگرانی اور بالآخر انہیں قتل کرنے پر توجہ مرکوز کریں، شاکری اب بھی ایران میں مفرور ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ ڈالنے کی اپنی مہم بحال کر دی ہے جس میں ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اس کی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے کی کوششیں بھی شامل ہیں۔

میمو پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے اسے بہت مشکل قرار دیا اور کہا کہ وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ آیا یہ قدم اٹھایا جائے یا نہیں، انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے ایرانی ہم منصب سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ’ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا’، یہ پوچھے جانے پر کہ تہران ہتھیاروں کے کتنے قریب ہے، ٹرمپ نے کہا کہ ’وہ بہت قریب ہیں‘۔

ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ وہ تیل کی برآمد پر پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے میں ناکام رہے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں مسلح ملیشیاؤں کی مالی اعانت کے لیے تیل فروخت کرنے کی اجازت دے کر اس کی حوصلہ افزائی کی ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ نے ایران انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد باغی گروہوں کی حکومت قائم ہوچکی ہے اور ملک میں قدرے امن ہے۔

(جاری ہے)

امریکی اخبار نے انکشاف کیا کہ کچھ شرائط کی یقین دہانی پر امریکا شام پر عائد پابندیوں کو نرم کر سکتا ہے۔ذرائع کے حوالے سے وال اسٹریٹ جنرل نے دعوی کیا کہ شام اگر اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو محفوظ بنانے اور دشہت گردی کے خلاف موثر اقدامات کی ضمانت دے تو بدلے میں امریکا انسانی امداد کی ترسیل تیز کرنے کے لیے پابندیوں میں محدود نرمی پر غور کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط
  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط
  • بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘، سکھ رہنما کی نائب امریکی صدر سے دورہ بھارت میں معاملہ اٹھانے کی درخواست
  • ’بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘،گرپتونت سنگھ پنوں کا امریکی نائب صدر کو خط
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
  • امریکا کے یمن پر تازہ حملے، مزید شہری جاں بحق، جوابی کارروائی میں امریکی ڈرون تباہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار