اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے امریکا کے دورے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی آزادی، خود مختاری اور سلامتی کے برخلاف بیان نے دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ہمراہ واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں غزہ سے متعلق اپنا ایک غیر متوقع منصوبہ پیش کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ترقیاتی کاموں اور بحالی کے نام پر غزہ پر قبضہ اور فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

جس پر غزہ کی حکمراں جماعت حماس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں اس منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کہ ٹرمپ کے غزہ پرقبضے کا منصوبہ خطے میں افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔

یہ خبر پڑھیں : امریکی صدر کا غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان، ہم اس کے مالک ہوں گے، ٹرمپ

ترجمان حماس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں برسوں سے آباد فلسطینی اپنی آبائی سرزمین کے برخلاف کسی منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔

حماس نے کہا کہ اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ فلسطین پر ناجائز قبضے، تسلط اور جارحیت کا خاتمہ ہے، نہ کہ فلسطینیوں کو ان ہی کی سرزمین سے بے دخلی کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں نے 15 ماہ سے زائد عرصے تک اسرائیلی بمباری کو برداشت کرکے نقل مکانی اور ملک بدری کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی ایسے کسی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔

بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔

اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔

یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کرنے پر پاکستانیوں کے مشکور ہیں، حماس رہنما
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی