سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے مملکت کا مؤقف اٹل، غیر متزلزل اور غیر مشروط ہے، سعودی عرب کسی بھی قسم کی سودے بازی یا مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتا۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے فلسطین سے متعلق مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے 15 ربیع الأول 1446 (18 ستمبر 2024) کو مجلس شوریٰ کے پہلے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں اس مؤقف کو دوٹوک الفاظ میں دہرایا، اور واضح کیا کہ مملکت فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب

سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، اسی طرح، 9 جمادی الاول 1446 (11 نومبر 2024) کو ریاض میں منعقدہ غیرمعمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں بھی ولی عہد نے اس مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ سعودی عرب 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور اس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم (القدس) بنانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔ انہوں نے اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مزید ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گا، چاہے وہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیر ہو، فلسطینی سرزمین کا انضمام ہو یا جبری بے دخلی کی کوششیں۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کو آزاد ریاست ملنے تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے، سعودی عرب

وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ مملکت کا فلسطین سے متعلق مؤقف کسی بھی سودے بازی یا مذاکرات کا حصہ نہیں، اور عالمی امن کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بحالی ضروری ہے۔ سعودی عرب نے اس مؤقف سے متعلق اپنی پوزیشن امریکی انتظامیہ کو بھی دوٹوک انداز میں واضح کر دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل تعلقات سعودی عرب سمجھوتہ فلسطین مؤقف مذاکرات وزارت خارجہ ولی محمد بن سلمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل تعلقات سمجھوتہ فلسطین مذاکرات ولی محمد بن سلمان فلسطینی ریاست کے قیام فلسطینی عوام کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد حادثہ: جج کے بیٹے کی رہائی کے باوجود کئی سوال برقرار

سینیئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ ایک جج کے 16 سالہ بیٹے کا بنا لائسنس مبینہ طور پر تیز رفتار لینڈ کروزر سے 2 لڑکیوں کو کچل کر ہلاک کردینا اور پھر 5 دن کے اندر ہی لواحقین سے معافی لے کر رہائی پاجانا انتہائی افسوس ناک اور پریشان کن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد حادثہ، جج کے کم عمر بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے 2 جوان لڑکیاں جاں بحق

وی نیوز کے پروگرام صحافت اور سیاست میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ اس واقعہ نے معاشرے میں بڑے خوفناک سوالات چھوڑے ہیں۔

ان کے مطابق واقعے کی تفصیلات سب کے علم میں ہیں مگر اصل سوال یہ ہے کہ 2 بچیوں کی ہلاکت کے بعد محض پانچ دن میں ایک بااثر خاندان کا فرد کیسے رہا ہو گیا؟ اس سے یہ تاثر ملا ہے کہ اشرافیہ کے لیے راستے ہمیشہ صاف رہتے ہیں، جبکہ عام شہریوں کو ایسی کوئی سہولت نہیں ملتی۔

ثاقب بشیر کے مطابق اس کیس نے ٹریفک پولیس، پولیس اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی کارکردگی پر بھی سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اسلام آباد کے حساس ترین واقعات میں بھی پولیس فوری طور پر سی سی ٹی وی فوٹیج، ایف آئی آر اور گرفتاری سے متعلق اپڈیٹ فراہم کرتی ہے مگر اس کیس میں پولیس ترجمان کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عام شہری ہوتا تو پولیس کئی سطحوں پر کارروائی کرتی۔

مزید پڑھیے: اسلام آباد حادثہ: ہائیکورٹ جج کی ماورائے عدالت تصفیے کی کوششیں، صحافی اسد ملک کا انکشاف

ثاقب بشیر نے بتایا کہ ٹریفک پولیس نے بھی اس معاملے میں کوئی واضح کارروائی نہیں دکھائی حالانکہ یہ کئی قانونی جرائم پر مشتمل کیس تھا۔

ان کے مطابق یہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ اس سے جڑے 6 دیگر قانونی سوالات بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف لواحقین نے معاف کر دیا لیکن دوسری طرف ریاستی اداروں کو بغیر لائسنس، جالی نمبر پلیٹ اور زیرِ عمر ڈرائیونگ جیسے جرائم پر کارروائی کرنی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد زخمیوں کو قریبی پولی کلینک کے بجائے دور موجود پمز اسپتال لے جانا بھی سوالیہ نشان ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جج صاحب موقعے پر پہنچے اور بچے کو اپنی دوسری گاڑی میں گھر بھیج دیا گیا جبکہ پولیس کو گرفتاری ڈالنے میں تقریباً چار گھنٹے لگے۔

مزید پڑھیں: کم عمر بچے کی گاڑی چلاتے پرانی ویڈیو وائرل، ’کیا یہ وہی ابوذر ہے جس کی گاڑی سے 2 لڑکیاں جاں بحق ہوئیں؟‘

ثاقب بشیر کے مطابق جب ملزم کو ریمانڈ کے لیے عدالت لایا گیا تو عدالت کا وقت ختم ہو چکا تھا، میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی اور رپورٹرز کی بنائی گئی کچھ ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کروائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی آرڈر کی کاپی بھی 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود دستیاب نہیں ہو سکی، جو ایک غیر معمولی بات ہے۔

ثاقب بشیر نے کہا کہ ملزم کا بھائی عدالت سے روتا ہوا نکلا لیکن اندر کیا معاملہ طے ہوا یہ واضح نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت کے بغیر ایسے کیسز میں سوالات بڑھتے رہتے ہیں اور یہ عمل نہ صرف جوڈیشری بلکہ پورے انتظامی نظام کے لیے بدنامی کا باعث بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسکوٹی پر سوار لڑکیوں کو کچلنے کا واقعہ، جج کے بیٹے کا جسمانی ریمانڈ منظور

ان کا کہنا تھا کہ حیران کن طور پر حکومت، پولیس، ٹریفک پولیس، جوڈیشری یا کسی بھی ادارے نے اس معاملے پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکوٹی سوار لڑکیوں کی ہلاکت جج کے بیٹے کا جرم سینیئر رپورٹر ثاقب بشیر

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، بچوں سمیت 14 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے
  • عرب کپ، فلسطین کوارٹر فائنل میں جگہ نہ بناسکا، سعودی عرب نے آخری لمحات میں کامیابی حاصل کرلی
  • ناروے کے سفیر وزارتِ خارجہ میں طلب، ڈیمارش سے متعلق سوالات
  • ناروے کے سفیر کی پاکستان میں مداخلت، وزارت خارجہ کا سخت ڈیمارش جاری
  • سعودی عرب میں جعلی ملازمتوں کی پیشکش، حکومت کا عوام کو ہوشیار رہنے کا انتباہ
  • خالی پیٹ پھل کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا
  • اسلام آباد حادثہ: جج کے بیٹے کی رہائی کے باوجود کئی سوال برقرار
  • علمائے پاکستان سے سوال
  • لاہورہائیکورٹ نے بھی پتنگ بازی کی اجازت دےدی
  • لاہورہائیکورٹ نے بھی پتنگ بازی کی اجازت دی