حماس نے ٹرمپ کے بیان کو خطے میں انتشار پیدا کرنے کی سازش” قرار دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
غزہ: حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے “خطے میں انتشار اور کشیدگی پیدا کرنے کی سازش” قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حماس کے ترجمان نے کہاکہ فلسطینی عوام غزہ میں کسی دوسرے کو پنپنے نہیں دیں گے، کسی ایسے منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے جس سے کوئی آکر ہماری سرزمین پر قبضہ کرے، ہمارے عوام نے 15 ماہ کی بمباری کے باوجود بے دخلی اور نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے۔
خیال رہےکہ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا غزہ پر “طویل مدتی ملکیت” رکھے گا اور وہاں ہزاروں ملازمتوں اور رہائش کے مواقع پیدا کرے گا۔
واضح رہےکہ جنگ بندی ہونے کے بعد بھی فلسطین کے شمال میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیل آئے روز معمولے کے مطابق کارروائیاں کرکے فلسطینیوں کو شہید کرتا رہتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر نے کہا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے، اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے کینال منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کا معاملہ سندھ اور پنجاب دونوں کے لیے نہایت اہم ہے اور بارہا نشاندہی کے باوجود اس مسئلے پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ کینالوں کے بننے سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، جب پانی کی قلت پہلے ہی ہے تو کیسے مزید کینالیں بنائی جا سکتی ہیں؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت سندھ اور پنجاب میں پانی کی شدید قلت ہے اور موجودہ پانی سے بھی اس سال فصل ممکن نہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ سندھ کے عوام کا مقدمہ ہر فورم پر لڑیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ کینال منصوبے کو صرف جلسوں کے ذریعے نہیں بلکہ اسمبلی کے اندر بھی روکا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو ہمارے خلاف بات کرتے ہیں، ان کے پاس خود کوئی آئینی یا سیاسی فورم موجود نہیں۔ انہوں نے عمرکوٹ کے حالیہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔