سوناکشی سنہا نے اپنا لگژری اپارٹمنٹ فروخت کردیا، اداکارہ کو کتنے فیصد منافع ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا نے حال ہی میں اپنا وہ اپارٹمنٹ فروخت کر دی ہے جہاں ان کی شادی ہوئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق یہ اپارٹمنٹ انہوں نے چند سال پہلے خریدا تھا اور شادی سے پہلے اسے ایک تفریحی جگہ اور ورک میٹنگز کے لیے استعمال کرتی تھیں۔
سوناکشی نے یہ اپارٹمنٹ 22 کروڑ روپے میں فروخت کیا ہے جوکہ اس کی تفصیلات مہاراشٹر انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن میں (IGR) ویب سائٹ پر درج ہے۔ اس اپارٹمنٹ کا رقبہ تقریباً 4,211 مربع فٹ ہے اور اس کے ساتھ تین پارکنگ اسپیسز بھی شامل ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by BollywoodShaadis.
اس معاہدے پر 1.35 کروڑ روپے کی اسٹامپ ڈیوٹی اور 30,000 بھارتی روپے کی رجسٹریشن فیس ادا کی گئی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں اس اپارٹمنٹ کی قیمت میں 61 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ ابھارتی میڈیا نے ایک قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سوناکشی نے یہ اپارٹمنٹ اپنے شوہر زہیر اقبال کے مشورے پر فروخت کیا، جو ایک کنسٹرکشن بزنس سے وابستہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق سوناکشی نے ایک نیا اور بڑا اپارٹمنٹ خریدا ہے جو زہیر کے زیر تعمیر عمارت میں واقع ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کیلئے مجبور کرنا تشدد کے مترادف، تحقیق
برطانوی ماہرِ نیند کے مطابق بالغ افراد کو صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کے لیے مجبور کرنا تشدد کے مترادف ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے سلیپ اینڈ سرکیڈین نیوروسائنس انسٹیٹیوٹ سے وابستہ آنریری کلینیکل ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر پال کیلی کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے سے پہلے کام شروع کرنے سے ہونے والی نیند کی کمی جسم کو شدید تھکاوٹ اور دباؤ کا شکار کر دیتی ہے۔
محقق نے زور دیا کہ دفتر اور تعلیمی اداروں کے اوقاتِ آغاز کو بالغ افراد کی قدرتی حیاتیاتی گھڑی (سرکیڈین ردھم) کے مطابق تبدیل کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جگر اور دل کے اپنے الگ نظام ہوتے ہیں اور آپ ان سے مطالبہ کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ دو سے تین گھنٹے اپنی ترتیب بدلیں۔ ہم اپنی 24 گھنٹے کی circadian rhythms تبدیل نہیں کر سکتے۔
ان کے مطابق آپ صرف چاہ کر کسی مخصوص وقت پر اٹھنے کے عادی نہیں بن سکتے۔ آپ کا جسم سورج کی روشنی سے ہم آہنگ ہوتا ہے اور آپ کو اس کا شعور نہیں ہوتا کیونکہ یہ بصارت کے بجائے ہائپوتھیلمس کو رپورٹ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے، ملازمین کو 10 بجے کام شروع کرنا چاہیے۔ 55 برس کی عمر تک انسان دوبارہ 9 بجے کے شیڈول میں نہیں آ پاتا۔ ملازمین عام طور پر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ نیند کی کمی کے بحران میں مبتلا ہے۔ یہ جسمانی، جذباتی اور کارکردگی سے متعلق تمام پہلوؤں کو متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال جیلوں اور اسپتالوں میں بھی موجود ہے۔ وہاں لوگوں کو جلدی جگایا جاتا ہے اور انہیں وہ کھانا دیا جاتا ہے جو وہ نہیں چاہتے۔ انسان زیادہ تابع اس لیے ہو جاتا ہے کہ وہ مکمل طور پر بیزار اور تھکا ہوا ہوتا ہے۔ نیند کی کمی ایک طرح کا تشدد ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ہر کوئی اس کا شکار ہے۔
محقق کے مطابق برطانیہ میں طلبہ ہر ہفتے تقریباً 10 گھنٹے کی نیند سے محروم رہتے ہیں۔
انہوں نے اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں قبل از وقت آغاز کے خاتمے کا مطالبہ ہے، تاکہ نئی نسل کے بچوں کی زندگی کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔