بھارت کی جیل میں قید ممتاز کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ 10 سال گزر گئے ہیں شوہر سے ملاقات نہیں ہوسکی۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر نجی خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشعال ملک نے کہاکہ آج کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے، جسے نا صرف پاکستان اور آزاد کشمیر بلکہ پوری دنیا میں بھرپور جوش و جذبے سے مناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس روز دنیا بھر میں ہونے والے احتجاج سے بھارت کا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوتا ہے۔

بھارت کیسے کشمیریوں کے حقوق کو پامال کررہا ہے؟
مشعال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کی کہانی بہت لمبی ہے، وہاں کشمیریوں کے جو بنیادی حقوق پامال کیے جارہے ہیں، اس کی کوئی حد نہیں، وہاں ریپ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ کشمیریوں کو مختلف کالے قوانین کے تحت حراست میں لے کر ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، یہاں تک کے قتل بھی کردیا جاتا ہے۔

حریت رہنما کی اہلیہ نے کہاکہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کشمیر سے ہی شروع ہوا، وہاں لوگوں کو غائب کرکے قتل کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے تشدد کے نت نئے طریقے نکالے جاتے ہیں، یہاں تک کہ کشمیریوں کی لاشوں کو گھسیٹ کر بے حرمتی کی جاتی ہے۔

کشمیری خواتین کن حالات میں ہیں؟
انہوں نے کہاکہ دنیا کی کوئی بھی تحریک ہو خواتین نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، کشمیری خواتین بھی بہت حوصلے والی ہیں اور تحریک آزادی کشمیر میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔

مشعال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں مردوں کو جبری طور پر قید کردیا جاتا ہے، یا نوکری نہیں دی جاتی، ایسی صورت حال میں خواتین جہاں اپنے گھر کا خیال رکھتی ہیں وہیں نوکریاں بھی کرتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی میں بھی اپنے حصے کا کردار ادا کررہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خواتین کی زندگی بالکل بھی آسان نہیں ہے۔

کشمیری کن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کشمیری اتنے مظلوم ہیں کہ اپنی پانچوں حس کا استعمال بھی نہیں کرسکتے۔ ’آپ کیا کرنا چاہتے ہیں، کیا سننا چاہتے ہیں، کشمیریوں کو اس کی اجازت نہیں ہے۔‘

مشعال ملک نے کہاکہ کشمیریوں کے لیے اس سے بڑھ کر تکلیف دہ عمل کیا ہوگا کہ ان ہی کی سرزمین پر بھارت کے عوام کو نوکریاں دی جارہی ہیں۔ بیوروکریسی میں سیٹیں ہندوؤں کو دی جارہی ہیں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں بھی انہی کو داخلے مل رہے ہیں، جبکہ مساجد کو شہید کرکے مندر تعمیر کیے جارہے ہیں۔

کچھ کشمیری خاندان کشمیر کی آزادی میں رکاوٹ ہیں؟
مشعال ملک نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے چند خاندان ایسے ہیں جنہیں بھارتی کٹھ پتلیاں کہنا غیر مناسب نہیں ہوگا، یہ لوگ شروع سے بھارت کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہمیشہ الیکشن بائیکاٹ کی مہم چلتی رہی، وہاں کے لوگ بالکل بھی بھارت پر اعتبار نہیں کرتے۔

یاسین ملک سے شادی کیسے ہوئی؟
یاسین ملک سے شادی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مشعال ملک نے کہاکہ وہ 2005 میں ان سے پہلی بار ملی تھیں۔ جب حریت کی ساری قیادت پاکستان کے دورے پر آئی تھی اور کچھ تقریبات چل رہی تھیں۔

انہوں نے کہاکہ میں نے یاسین ملک کی تقریر سنی، اور ان سے آٹو گراف لیا۔ یاسین ملک نے اپنی تقریر میں فیض احمد فیض کے کچھ خوبصورت اشعار بھی سنائے۔ ’لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔ جس کا میرے دل، دماغ اور روح پر اتنا گہرا اثر ہوا کہ میں ان کی بہت بڑی فین بن گئی تھی۔‘

مشعال ملک نے مزید کہاکہ ان کی والدہ سیاست میں رہ چکی ہیں اور حکومت میں ہونے کی وجہ سے وہ پاکستان میں امن کے حوالے سے ہونے والی تقریبات کو دیکھ رہی تھیں۔ انہی تقریبات میں ہماری ملاقات ہوئی، ای میلز میں میرا فون نمبر بھی تھا۔ یاسین ملک نے مجھے ای میلز بھی کیں اور جاتے ہوئے میری ماں کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ پاکستانی لوگ کشمیریوں سے بہت پیار کرتے ہیں۔ پھر انہوں نے مجھ سے بات کی اور مجھے شادی کے لیے پروپوز کردیا۔ ’میں بہت خوش ہوئی اور سوچ نہیں سکتی کہ میری کیا حالت تھی، بس بے ہوش ہونے والی تھی۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی شادی کو تقریباً 16 برس ہو چکے ہیں، اور اس عرصے میں وہ یاسین ملک کے ساتھ 60 سے 65 دن رہی ہیں۔

یاسین ملک کے خلاف کون سے مقدمات ہیں؟
انہوں نے کہاکہ یاسین ملک کے خلاف 35 سال پرانے کیسز ہیں، جن کی بنیاد پر بھارت نے ان کو قید کرکے رکھا ہوا ہے، جو کیسز بنائے گئے ہیں وہ بہت ہی فضول ہیں۔ یہ بھارتی ریاست اور عدلیہ کا یکطرفہ فیصلہ ہے کہ انہوں نے ہر اس آواز کو دبانا ہے جو تحریک آزادی کشمیر کے لیے اٹھتی ہو۔ وہ پارٹی لیڈر شپ پر اتنا زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں کہ یا تو وہ آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹ جائیں یا پھر ان کو ختم کردیا جائے۔

’دس سال سے زیادہ ہو چکے ہیں مگر کوئی ملاقات نہیں ہوئی‘
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ کم از کم منظر عام پر تو آرہا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر سے بالکل بھی کچھ سامنے نہیں آنے دیا جاتا اور تقریباً 10 سال ہو چکے ہیں یاسین ملک سے میری ملاقات نہیں ہوئی، جبکہ 6 سال سے ٹیلیفونک رابطہ بھی بند ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر مشعال ملک نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ یاسین ملک کے ملاقات نہیں کشمیر کے جاتا ہے کہاکہ ا کے ساتھ رہی ہیں

پڑھیں:

بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور

نیشنل پروگرام ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن پنجاب کی صدر رخسانہ انور نے کہا ہے کہ بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری کرنے کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہےگا، چاہے 15 روز مزید دھرنا دینا پڑے لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پنجاب میں آج انسداد پولیو مہم شروع ہونی تھی، ہم نے اس کا بھی بائیکاٹ کیا ہے، ہمارے مطالبات ایسے نہیں ہیں جو نہ مانے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں لاہور: گرینڈ ہیلتھ الائنس کا دھرنا جاری، وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش پر پولیس کا لاٹھی چارج، متعدد گرفتار

انہوں نے کہاکہ ہم گزشتہ 15 روز سے مال روڈ پر احتجاج کررہے ہیں، حکومت نے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا، خواتین ورکرز بے یارومدد گار یہاں پر دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب میں بنیادی صحت کے مراکز کو پرائیویٹائز نہ کیا جائے، لیکن حکومت بضد ہے کہ نجکاری ہر صورت کرکے بنیادی صحت کے مراکز کو ٹھیکیداروں کو دینا ہے، جس سے صحت کے شعبے کو نقصان ہوگا۔

’ملازمین پر تشدد کیا گیا اور زہریلا پانی پھینکا گیا‘

انہوں نے کہاکہ مریم نواز تو کہتی تھیں کہ خواتین ان کی ریڈ لائن ہیں لیکن کئی روز سے ہیلتھ ورکرز سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں، اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ، ڈپٹی وزیراعلیٰ، چیف جسٹس ہائیکورٹ، وزیر اطلاعات، سیکریٹری ہیلتھ سمیت پنجاب کے تمام بڑے عہدوں پر خواتین بیٹھی ہیں، لیکن کوئی ہمارے مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں۔

رخسانہ انور نے کہاکہ جس روز ہم نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے کی کوشش کی، اس روز ہم پر مرد پولیس اہلکاروں نے لاٹھیاں چلائیں اور خواتین کی چادریں اتاری گئیں۔

انہوں نے کہاکہ وہاں پر کچھ خواتین اہلکار بھی ضرور تھیں لیکن مرد پولیس اہکار خواتین کو مارتے رہے، مریم نواز اگر سب کی ماں ہے تو ہمارے ساتھ کیوں سوتیلی ماں والا سلوک کیا جارہا ہے۔

’ہم پر تیزاب گردی کی گئی‘

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب رورل ہیلتھ ایسوسی ایشن کے نائب صدر جام فاضل نے کہاکہ جس دن پولیس نے مال روڈ پر ہمارے ورکرز پر کریک ڈاؤن کیا تو اس دن تیزاب پھینکا گیا جس سے ہمارے کچھ ملازمین جھلس گئے۔

انہوں نے کہاکہ جلھسنے والے کچھ افراد کو ہم نے گنگا رام اسپتال منتقل کیا جبکہ کچھ کی موقع پر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب کے سرکاری ملازمین کا مطالبات کے حق میں ماڈل ٹاؤن کے باہر احتجاج

انہوں نے کہاکہ حکومت کا اگر یہ رویہ ہے تو ہم بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نجکاری کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں، جبکہ حکومت ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنیادی صحت مراکز پولیس تشدد تیزاب گردی حکومت پنجاب دھرنا جاری رخسانہ انور مریم نواز وزیراعلٰی ہاؤس وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
  • آپ تنہا نہیں، وفاق آپ کے ساتھ ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی قیادت کو پیغام
  • منرلز بل پر تنقید کے پیچھے پورا مافیا، عمران خان سے ملاقات میں بات کلیئر ہو جائےگی، علی امین گنڈاپور
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • نکیال آزاد کشمیر۔۔۔ بچیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں