ہر پارٹی میں آستین کے سانپ ہوتے ہیں، مگر پی ٹی آئی میں زیادہ ہیں، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ آستین کے سانپ ہر سیاسی جماعت میں ہوتے ہیں مگر ہماری پارٹی میں زیادہ ہوگئے ہیں۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کوئی بھی شخص جو خود کو پارٹی سے منسلک کرلیتا ہے اور پھر بیانات دیتا ہے یا ایسی کوئی حرکت کرتا ہے جس سے پارٹی کو نقصان ہوتا ہے تو وہ آستین کا سانپ ہی کہلاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور ویلنٹائن ڈے کیسے منائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی منشور کے برعکس پروپیگنڈا کررہے ہیں، وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کے خلاف جارہے ہیں، اسی لیے وہ آستین کے سانپ ہیں۔
مذاکرات سے متعلق سوال پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت کمیشن بنانے سے ڈر رہی ہے، جب یہ کمیشن بنا لیں گے تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے، اگر ہمارے لوگ قصوروار ہوئے تو تسلیم کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آستین کے سانپ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی حکومت مذاکرات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ستین کے سانپ پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی حکومت مذاکرات وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور علی امین گنڈاپور ستین کے سانپ نے کہا ا ستین
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔