حکومت مستعفی ہوکر نئے انتخابات کا اعلان کرے، مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 8 فروری کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، حکومت کو مستعفی ہوکر نئے انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔مولانا فضل الرحمٰن نے اسد قیصر کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کے عشائیے میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے آج یہاں عشائیے پر شریک ہوئے اور ملک کی سیاسی صورتحال پر باہمی مشاورت بھی ہوئی، تمام جماعتوں نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات دھاندلی زدہ الیکشن تھا، اس کا مینڈیٹ عوام کا مینڈیٹ نہیں۔
امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنی مرضی کا مینڈیٹ مینج کرکے اپنی مرضی کی حکومتیں بنائی ہیں، ان لوگوں کو ملک پر مزید مسلط رہنے کا حق حاصل نہیں ہے، ان کو فوری مستعفی ہو کر ازسرنو انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن منصفانہ انتخابات دینے میں ناکام رہا ہے، اور اب ان کی آئینی مدت بھی مکمل ہو چکی ہے، ہرچند کہ حکومت نے ریٹائرمنٹ کے باوجود ان کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے موقع فراہم کیا ہے، یہ کسی مخصوص سوچ کی نمائندگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر واقعی آزاد، خودمختار ہے تو اخلاقی طور پر اس کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے تاکہ نیا الیکشن کمیشن وجود میں آئے، وہ بااختیار اور غیر جانبدار ہو، اور اس کے لیے ان کا کردار واضح طور پر قوم کے سامنے آئے تاکہ قوم اس کے زیر انتظام انتخابات پر اعتماد کرسکے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مقاصد کو حاصل کرنے تک مشاورت کا عمل جاری رہے گا، اس حوالے سے شاہد خاقان عباسی سے ہی درخواست کریں گے کہ وہ مختلف جماعتوں کے اراکین کو ساتھ ملا کر آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے کام کریں۔بعد ازاں، عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ آج اپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا، جس میں شریک رہنماؤں نے ملک کی مجموعی صورتحال، سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی صورتحال پر مفصل گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سب جماعتوں نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت ایک غیر نمائندہ حکومت ہے، جو عوام پر مسلط کی گئی ہے، عوامی امنگوں کو سامنے رکھتے ہوئے اجلاس میں شامل رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ نئے انتخابات ہی ملک کو درپیش مسائل، عدم استحکام، معاشی ابتری اور دہشت گردی جیسے سنگین مسائل سے نکالنے کا واحد راستہ ہے۔عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک میں جاری فسطائیت اور ریاستی جبر کا فوری خاتمہ کیا جائے اور سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پیکا جیسے کالے قانون کو ختم کیا جائے، اور اجلاس میں یہ بھی اتفاق ہوا کہ آئندہ لائحہ عمل کے لیے سیاسی رہنماؤں میں آج کی پیش رفت کو مؤثر بنانے، آگے بڑھانے اور اس کی عوامی حمایت حاصل کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ہمارے عشایے پر تشریف لائے تھے، ملک میں جو کچھ چل رہا ہے اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اس وقت ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔
بابراعظم سے اداکارہ نے کھلے عام ’’محبت ‘‘کا اظہار کردیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن کا کہنا تھا کہ مستعفی ہو رہنماو ں کہا کہ ا بات کا کے لیے
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس:سیاسی جدوجہد جاری رکھنے اور سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے. اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔ جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔ اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔