کالعدم جماعت نئے نام سے میدان میں آ گئی، 22فروری کو ملتان میں دفاع صحابہ حقوق اہلسنت کانفرنس کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنی علماء کونسل کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ 22 فروری کو قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں عظیم الشان دفاع صحابہ حقوق اہل سنت و استحکام پاکستان کانفرنس منعقد ہوگی، جس میں اہل سنت کے نامور علمائے کرام، مشائخ عظام، سیاسی، مذہبی، سماجی اکابرین سمیت وکلا، طلبہ، قرا، شعرا کرام خطاب کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کالعدم جماعت نئے نام سے سامنے آگئ، کالعدم جماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی اب سنی علماء کونسل کی قیادت کریں گے، گزشتہ روز اُنہوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب بھی کرنا تھا کہ لیکن ناگزیر وجوہات کے باعث وہ خطاب نہ کرسکے، جس کے بعد سنی علماء کونسل کی مقامی قیادت نے پریس کانفرنس کی، آج پانچ فروری کو سنی علما کونسل کے زیراہتمام یوم یکجہتی کشمیر ریلی ایم ڈی اے چوک سے گھنٹہ گھر چوک تک ریلی نکالی جائے گی، جس میں ملتان و گردونواح سے ذمہ داران و کارکنان بھرپور تعداد میں شرکت کریں گے، جبکہ 22 فروری کو قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں عظیم الشان دفاع صحابہ حقوق اہل سنت و استحکام پاکستان کانفرنس منعقد ہوگی، جس میں اہل سنت کے نامور علمائے کرام، مشائخ عظام، سیاسی، مذہبی، سماجی اکابرین سمیت وکلا، طلبہ، قرا، شعرا کرام خطاب کریں گے اور یہ کانفرنس حقوق اہل سنت کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار پریس کلب میں سنی علماء کونسل کے ذمہ داران نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنی علما کونسل دفاع صحابہ اور حقوق اہل سنت کے سلسلے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سنی علماء کونسل پریس کانفرنس حقوق اہل سنت دفاع صحابہ اہل سنت کے کریں گے
پڑھیں:
پاک افغان مشترکہ پریس کانفرنس بڑا بریک تھرو، کامران یوسف
اسلام آباد:تجزیہ کار کامران یوسف کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کابل کا دورہ انتہائی اہم تھا، اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس بڑی اہم ہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دورے میں مشترکہ پریس کانفرنس کا ہونا شامل نہیں تھا، لیکن اس دورے کے نتائج اتنے پوزیٹو تھے کہ دونوں ملکوں نے یہی فیصلہ کیا کہ ایک پوزیٹیو میسج جانا چاہیے اور ایک مشترکہ پریس کانفرنس ہونی چاہیے، جو کہ ایک بریک تھرو ہے۔
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر انٹرنیشنل لاز افغانستان کا حق ہے کیونکہ وہ لینڈ لاکڈ کنڑی ہے، لیکن اس کی وجہ سے پاکستان میں اسمگلنگ بڑھ رہی تھی، ڈیڑھ سال پہلے جب اسمگلنگ بہت بڑھ گئی اور افغان حکومت نے تعاون نہیں کیا تو انشورنس گارنٹی کے بجائے بینک گارنٹی نافذ کر دی گئی تھی، اب انشورنس گارنٹی دوبارہ بحال ہو گئی ہے، پاکستان نے یہ ایک بڑی رعایت دی ہے۔