گورنر سندھ سے تھائی لینڈ کے قونصل جنرل کی ملاقات، اہم امور گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری سے تھائی لینڈ کے قونصل جنرل سریشت بونٹی نندنے گورنر ہائوس میں ملاقات کی، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات ، سرمایہ کاری، تجارت میں اضافے اور دلچسپی کے دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنرسندھ نے کہا کہ تھائی لینڈ سے تجارت میں اضافہ کے خواہشمند ہیں۔ تعلیم ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، ثقافت ، سیاحت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھائی سرمایہ کاری صوبہ کے پرکشش شعبوں سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں۔ تھائی لینڈ کے قونصل جنرل نے کہا کہ تھائی سرمایہ کار صوبے کے مختلف شعبوں میں بھرپور دلچسپی رکھتے ہیں۔ گورنر اینیشیٹیو کے تحت جاری منصوبے بالخصوص آئی ٹی اور امید کی گھنٹی قابل ستائش ہیں۔ قونصل جنرل نے گورنرہائوس میں شجر کاری مہم کے تحت پودا بھی لگایا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ
پڑھیں:
ٹرمپ نے ایک بار پھر تھائی لینڈ اور کموڈیا میں جنگ بندی کروادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا اصل امن معاہدے پر واپس جانے پر آمادہ ہو گئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم سے اہم گفتگو ہوئی اور دونوں ممالک نے آج سے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ سڑک کنارے بم دھماکا حادثاتی تھا جس میں کئی تھائی فوجی ہلاک ہوئے، تھائی لینڈ نے دھماکے کے بعد سخت جواب دیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک بڑے تصادم سے بچنے کیلئے تیار ہیں اور تھائی لینڈ اور کمبوڈیا امریکا کے ساتھ تجارت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر امریکی صدر کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جارہا تھا۔
تھائی فوج کا کہنا تھا کہ کمبوڈین دستوں نے اوبون رتچاتھانی صوبے کے نام یوئن ضلع کے چونگ بوک علاقے میں متعدد مقامات پر پہلے فائرنگ کی، جس میں ایک تھائی فوجی ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔
کمبوڈیا کی وزارت دفاع کے مطابق تھائی فوج نے علی الصبح دو مختلف مقامات پر حملے کیے، جبکہ کمبوڈین فوج نے کئی روز سے جاری اشتعال انگیزی کے باوجود جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ جولائی میں یہ سرحدی تنازع پانچ روزہ جنگ میں تبدیل ہوگیا تھا، جس میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور تین لاکھ افراد کو عارضی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ اس دوران دونوں ملکوں نے راکٹ اور بھاری توپ خانوں کا کھلے عام استعمال کیا تھا۔