ایجنسیوں کا کام سیاست میں مداخلت نہیں ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 04 فروری 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ ایجنسیوں کا کام سیاست میں مداخلت نہیں ہے، اس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ آرمی چیف کے نام لکھے گئے میرے خط کے نکات کو ذہن میں رکھ کر اداروں کی پالیسیوں پر نظرثانی کی جائے، ورنہ یہ روز بروز بڑھتی خلیج پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے منگل کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ "میں نے کل اپنے خط کے ذریعے پاکستان میں فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی وجوہات کی نشاندہی کی تھی۔
اس وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ آرمی چیف کے نام لکھے گئے میرے خط کے نکات کو ذہن میں رکھ کر اداروں کی پالیسیوں پر نظرثانی کی جائے۔(جاری ہے)
ورنہ یہ روز بروز بڑھتی خلیج پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے۔ ایجنسیوں کا کام سیاست میں مداخلت نہیں ہے۔ ادارے اگر سیاسی انتقام کے بجائے اپنے فرائض کی ادائیگی پر توجہ دیں تو عوام میں ان کا وقار خود بخود بڑھے گا۔
کل بھی میں نے اپنے خط میں نادیدہ قوتوں کی جانب سے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا کر بشرٰی بیگم کی مجھ سے ملاقات رکوانے سے آگاہ کیا تھا۔ آج ایک مرتبہ پھر عدالت کے احکامات اور سپرنٹنڈنٹ کے بیان کے باوجود میری اہلیہ کی ملاقات مجھ سے نہیں ہونے دی گئی جس کے پیچھے انہی کا ہاتھ ہے جو قانون کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں اور خود کو آئین سے بالاترسمجھتے ہیں۔ بشرٰی بیگم ایک گھریلو خاتون ہیں ان کو صرف اور صرف مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے ان کو پہلے بھی دس مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا، ابھی بھی وہ قید تنہائی میں ہیں۔ ان کی مجھ سے ملاقات کی اجازت نہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ سیاسی انتقام کی غرض سے خواتین کی حرمت پامال کرنا اس ملک کی تاریخ میں ایک نئی ریت ہے جس کا سہرا اس فسطائی رجیم اور اس کے آلہ کاروں کے سر ہے۔ خواتین کا تقدس پامال کرنا ہماری معاشرتی اور اخلاقی اقدار کے منافی ہے۔ ہماری خواتین کے گھر توڑے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ان کو گریبانوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین پہلے ہی سیاست میں حصہ لینے سے گھبراتی ہیں یہ سب کر کے ان کے حوصلے پست کرنا انتہائی بے شرمی کی بات ہے۔".ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیاست میں
پڑھیں:
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق
افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اسحق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کی جس میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے ، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی، افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے ۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے ، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سمیت عبوری افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے ۔