وفاقی حکومت کا رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی واپس بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا تاہم افغان باشندے کسی تیسرے ملک منتقلی کے منتظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی خاموشی سے جڑواں شہروں سے نکال کرافغانستان واپس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس سلسلے میں اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس سے تمام سفارتخانوں اور افغان سفارتخانے کو بھی خط ارسال کردیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں پروف آف رجسٹریشن رکھنے والے افغان باشندوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکالا جائے گا مگر انہیں فوری طور پر بے دخل نہیں کیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ نے پی او آر رکھنے والے افغان باشندوں کو جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
پاکستان میں پی او آر اور اے سی سی رکھنے والے افغان باشندوں کی مجموعی تعداد تقریباً 20 لاکھ ہے، جن میں سے 13 لاکھ پی او آر اور 7 لاکھ اے سی سی کے حامل ہیں۔
افغان باشندے کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کر دیا جائے گا۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ عالمی اداروں اور غیر ملکی سفارتخانوں سے رابطے میں ہے تاکہ ان کی جلد از جلد منتقلی ممکن ہو سکے، اگر کوئی افغان مہاجر کسی تیسرے ملک میں منتقل نہ ہو سکا تو اسے افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اہم خبر، سندھ حکومت کے ساتھ نئے گرڈ اسٹیشن کا معاہدہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
—فائل فوٹووفاقی حکومت نے 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کیا گیا اور ان منصوبوں کے لیے مزید فنڈز جاری نہیں ہوں گے۔
اس حوالے سے وزارتِ منصوبہ بندی کے حکام کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کی مجموعی مالیت 1.1 ٹریلین روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیے وفاقی حکومت کا رائٹ سائزنگ سے متاثرہ سرکاری ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ، سرپلس پول بھیجے جائیں گے وفاقی حکومت کا پاکستان انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی بنانے کا فیصلہذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک ان نامکمل ترقیاتی منصوبوں پر 300 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
بعض منصوبے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض ترقیاتی منصوبے قانونی مقدمات کے باعث طویل عرصے سے زیرِ التواء ہیں۔
وزارتوں نے جن منصوبوں کی نشاندہی کی تھی انہیں مکمل کرنا ترجیح ہے۔