Daily Sub News:
2025-04-23@23:10:40 GMT

کشمیر کا معاملہ، انسانی حقوق بارے آزمائش

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

کشمیر کا معاملہ، انسانی حقوق بارے آزمائش

کشمیر کا معاملہ، انسانی حقوق بارے آزمائش WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز

تحریر۔۔۔۔ سیدہ کوثر فاطمہ
کسی زمانے میں زمین پر جنت کے نام سے مشہور مقبوضہ کشمیر کی محصور وادی، انسانی حقوق کی عالمگیریت کے تصور کے لئے سخت چیلنج بن گئی ہے کیونکہ 9 لاکھ سے زیادہ بھارتی قابض فوجیوں کو بے گناہ کشمیریوں کو قتل کرنے، اغوا کرنے، تشدد کرنے اوران کی تذلیل کرنے سمیت لامحدود اختیارات حاصل ہیں جس سے اس پورے علاقہ میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوچکے ہیں۔ کشمیریوں کو دہائیوں سے جس ناگفتہ بہ اورکربناک صورتحال کا سامنا ہے، اس کو دیکھ کر انسانی حقوق کی آفاقیت سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔
تنازعہ1947 میں برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے پیداہوا۔ ریاست کشمیر بھاری اکثریت رکھنے والی مسلم اکثریتی ریاست تھی تاہم اس کے باوجود اسے بھارت میں شامل کئے جانے سے مسلم اکثریتی یہ ریاست ایک مقامی ہندو حکمران کے ماتحت تھی۔ تاہم، اکتوبر 1947 میں، بھارتی افواج نے تقسیم کے فارمولے اور کشمیری عوام کی خواہشات کی کھلم کھلاخلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا۔
بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت کے کشمیریوں کے عزم کی شدت کومدنظر ہوئے، بھارت اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گیا، جس نے بڑے غور و خوض کے بعد جموں و کشمیر کے خطے میں استصواب رائے کا انعقاد کر کے پرامن حل پر زور دینے والی قراردادیں منظور کیں، تاکہ مسئلہ کشمیر کو اس طرح حل کیا جائے کہ عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔ تاہم، یہ جانتے ہوئے کہ بھارتی قبضہ لوگوں کی مرضی کے برعکس ہے، بھارت کشمیریوں اور عالمی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں سے مکر گیا۔ اس کے بعد سے، بھارت جموں و کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو طول دینے کے لیے ایک کے بعد ایک سمیت تمام ممکنہ حربے استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کئے گئے غیر قانونی قبضہ کو76سال سے زائد عرصہ گزر چکے ہئں اس کے بعد بھی، بھارتی حکام غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے غیر قانونی اقدامات اور مقبوضہ جموں و کشمیرکے عوام کے حقوق کو مسلسل دبانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت نے اپنے غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرتے ہوئے اور بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے، 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کو منسوخ کر دیاتاکہ 5 اگست 2019 کو کی گئی غیر قانونی کارروائی کی سازش، انجینئرنگ ڈیموگرافک اور مقبوضہ علاقے میں سیاسی تبدیلیوں کی آڑمیں کشمیریوں کو پنی ہی سرزمین میں بے اختیار اقلیت میں تبدیل کردیا جائے۔
اس طرح کشمیریوں کے آزادی اور خود ارادیت کے مطالبے کوختم کردیا جائے۔ لہذا اب دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے بے لگام قابض فوج کو برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین میں اقلیت بنا ئے جانے کے براہ راست حملے کا سامنا ہیھارت نے اپنی قابض افواج کو زیر محاصرہ علاقے میں دہشت کا راج قائم کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ انسانی حقوق کی معتبر تنظیموں کی طرف سے ان خلاف ورزیوں کی تفصیلی رپورٹس موجود ہیں جن میں ماورائے عدالت ہلاکتوں، حراست میں ہونے والی اموات، غیر ارادی طور پر گمشدگیوں، من مانی حراست، تشدد، ذلت آمیز سزائیں، عصمت دری اور چھیڑ چھاڑ، اجتماعی سزا، حقوق کی پامالی اظہار رائے کی آزادی اور مذہب اور عقیدہ تک کا احاطہ کیا گیا ہے۔ بھارت یہ سب کرتے ہوئے اس بات سے غافل ہے کہ وہ طاقت اور دھوکہ دہی سے ہی کچھ وقت لے سکتا ہے جو کسی دن ختم ہو جائے گا۔ پرامن اور جمہوری طریقہ یہ ہے کہ لوگوں کو اپنی مرضی کا حق خود ارادیت استعمال کرنے دیا جائے۔ تنازعہ کے دونوں فریق، پاکستان اور بھارت پہلے ہی کشمیریوں کی مرضی کا پتہ لگانے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر انتظام آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے پر رضامندیظاہر کر چکے تھے۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے 12 فروری 1951 کوبھارتی پارلیمنٹ میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ”ہم نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں ٹھایا اور اس کے پرامن حل کے لیے اپنی عزت کا لفظ دیا ہے۔ ایک عظیم قوم کی حیثیت سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ اس سلسلہ میں ہم نے مسئلہ کوکشمیر کے عوام پر چھوڑ دیا ہے اور ہم ان کے فیصلے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔
ان حالات میں جب بین الاقوامی امن اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی اداروں کی ساکھ دا پر لگی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جموں و کشمیر کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ بھارت پر زور ددیاجائے کہ وہ غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے کیے گئے اپنے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے تاکہ انسانی حقوق کی عالمگیریت میں کمزوروں اور مظلوموں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔
آئیے آج ہم یہ عہد کریں کہ حق خودارادیت کے کشمیریوں کے منصفانہ اور جائز مطالبے کے ساتھ اپنی مضبوط یکجہتی کا اعادہ کریں اور بھارت سے مطالبہ کریں کہ وہ کشمیری عوام کی مرضی کا تعین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر انتظام آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔ ایک دن ظالموں کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا اور آخرکار انصاف کا بول بالاہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل

ترجمان حریت کانفرنس نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کے مظالم اور کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور اپنی اسلامی تہذیب، مذہب، املاک، روحانی مراکز، مذہبی مقامات، اسکولوں اور مساجد کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی جارحیت سے بچائیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں سے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ اور مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا کے خلاف جمعہ (25اپریل) کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی پارلیمنٹ سے مسلم مخالف بل کی منظوری اور مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجرا پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی قبضے، کشمیریوں کے سیاسی حقوق کی تنسیخ اور ان پر جاری وحشیانہ مظالم سے کشمیری عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے کیونکہ حل طلب مسئلہ کشمیر سے علاقائی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بی جے پی حکومت نے کشمیریوں کو ان کی منفرد شناخت، قدرتی وسائل، روزگار اور کاروبار سے محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے سرینگر جموں ہائی وے پر سانحہ رام بن کے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو فروغ دینے کیلئے سرینگر، راولپنڈی روڈ کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ حریت ترجمان نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے گرفتار کئے گئے حریت رہنمائوں اور کشمیری نوجوانوں سمیت ہزاروں سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

انہوں نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کے مظالم اور کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد ہو جائیں اور اپنی اسلامی تہذیب، مذہب، املاک، روحانی مراکز، مذہبی مقامات، اسکولوں اور مساجد کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی جارحیت سے بچائیں۔

متعلقہ مضامین

  • بُک شیلف
  • پہلگام حملہ مودی حکومت نے کروایا، بھارت کشمیریوں کے ساتھ فلسطینیوں والا برتاؤ کرے گا، حافظ نعیم
  • غیر قانونی کینالز منظور نہیں، سندھو دریا و حقوق کا دفاع کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کا قابل نفرت اقدام ہے، حریت کانفرنس آزاد کشمیر
  • مقبوضہ کشمیر، :ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
  • مقبوضہ کشمیر:ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
  • حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • سندھ کی عوام اپنے حقوق کا سودا کرنے والوں کو کسی قسم کے مذاکرات کا حق نہیں دیگی، سردار عبدالرحیم
  • پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے