پچھلی حکومت دہشت گردوں کو پاکستان واپس لائی اور انہیں امن کا پیامبر کہا گیا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی ختم ہوچکی تھی لیکن پچھلی حکومت انہیں واپس لے کر آئی اور بدقسمتی سے دہشت گردوں کو امن کا پیامبر کہا گیا تاہم جوانوں کی قربانیوں سے ایک بار پھر دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کریں گے۔
اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیز گلوبل فاؤنڈیشن کی تقریب سے خطاب کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تقریب کے تمام شرکا کا دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہوں، اوورسیز پاکستانیوں کا ملک میں خیرمقدم کرتے ہیں، اوورسیز پاکستانی اپنی محنت سے ملک کا نام روشن کررہے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کے سفیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اور میری حکومت، پاکستانی عوام آپ کی عظمت کو سلام کرتے ہیں، آج آپ کی محنت کی بدولت ترسیلات بیرون ممالک سے اسٹیٹ بینک کے ذریعے پاکستان آرہی ہیں، جس میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس سے پاکستان کا زرمبادلہ کے حوالے سے قومی خزانے کو بے پناہ فائدہ پہنچا ہے، اسی طریقے سے آپ دنیا میں بہترین تربیت حاصل کرکے پاکستان میں بطور سرمایہ کار، بطور پروفیشنل یہاں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو اس سے ملکی معیشت کو بے پناہ فائدہ پہنچتا ہے، اسی طرح سے جب یہاں آپ جائیدادیں خریدتے ہیں تو پراپرٹی کو پر لگ جاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آپ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جو میری حکومت کی ذمہ داری ہے، اس کے لیے ہم کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور آپ کا حق دلوا کر ہم چین سے بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین چینل سابق وزیراعظم نواز شریف ایک بہت بڑا کارنامہ تھا اور انشااللہ اس کو ہم دوبارہ بحال کریں گے، وزیرخزانہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے گرین چینل کے معاملے کا جائزہ لیں گے، گرین چینل کو چلانے میں آپ کا کلیدی کردار ہوگا، آپ نے اس کو گرین یا یلو میں تبدیل نہیں ہونے دینا۔
انہوں نے کہا کہ 2018 تک پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا تھا، 80 ہزار پاکستانیوں شہید ہوئے جس میں عام شہری بھی شامل تھے، پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا جب کہ افواج پاکستان کے دلیر افسران اور جوانوں اور ان کے خاندانوں نے قربانیاں دی جس کے بعد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوگیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے چند سال پہلے ایک حکومت نے ان کو دوبارہ پاکستان آنے دیا اور یہ کہا کہ یہ امن کے پیامبر ہیں، اس سے بڑی پاکستان دشمنی اور کوئی نہیں ہوسکتی، کل میں کوئٹہ سے ہوکر آیا ہوں اور اس سے دو دن پہلے پاکستان فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر وہاں لے گئے تھے، بلوچستان میں 23 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا اور اس جنگ میں 18 فوجی جوان بھی شہید ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان عظیم قربانیوں کے نتیجے میں یہ دہشت گردی دوبارہ ختم ہوگی اور دفن ہوگی، یہ دھرتی انشااللہ محفوظ ہوگی، اس کے پیچھے وردیوں میں جوانوں اور افسران کی قربانیاں ہیں جو رائیگاں نہیں جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ
پڑھیں:
بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
کراچی:دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔
شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔
شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔
شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔
شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔