اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 فروری2025ء) بینک دولت پاکستان ماحول دوست مالیات (گرین فنانس) کے فروغ کے لئے جو کوششیں کر رہا ہے ان کوششوں کے سلسلے میں اس نے عوام سے آرا ء طلب کرنے کے لئے ’’نیشنل گرین ٹیکسونومی‘‘ کا مسودہ جاری کیا ہے۔ یہ مسودہ وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں عالمی بینک کا تکنیکی تعاون شامل ہے۔

سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ’’نیشنل گرین ٹیکسونومی‘‘ میں ماحول دوست منصوبوں اور سرگرمیوں کی واضح تشریح موجود ہے جس کی مدد سے پالیسی سازوں، بینکوں اور مالی اداروں اور سرمایہ کاروں کو اپنے سرمائے کا بہاؤ موسمیاتی خطرات کم کرنے اور حسبِ ضرورت تبدیلی لانے والے شعبوں کی طرف کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

یہ ٹیکسونومی ماحول دوست منصوبوں اور سرگرمیوں کے حوالے سے مالی مارکیٹوں کا فہم بھی واضح کرے گی جس سے ماحول دوست سرمایہ کاری اور مالی مصنوعات میں شفافیت بڑھے گی اور موسمیات سے متعلق مالی خطرات میں کمی آئے گی اور مالی شعبہ اُن منصوبوں یا سرگرمیوں کو سرمایہ فراہم کرنے پر مائل ہوگا جن سے پاکستان کے ماحولیاتی اور موسمیاتی اہداف پورے ہوتے ہوں۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ ٹیکسونومی اس شعبے کے تمام متعلقہ فریقین کے مجموعی نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہو، اس کا مسودہ عوامی رائے دہی کے لیے اسٹیٹ بینک کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ہے ۔ عوام الناس 04 سے 18 فروری، 2025 ء(دو ہفتے) تک اپنی آرا سے آگاہ کرسکتے ہیں۔ مسودے کو عام فہم بنانے اور عوامی رہنمائی کے لیے اس کے ساتھ عمومی سوالات بھی دستیاب ہیں۔

عوامی آرا اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ کے لنک https://www.

sbp.org.pk/greentaxonomy/PGT.asp پر دستیاب فارم کے ذریعے [email protected] پر ارسال کی جاسکتی ہیں۔سٹیٹ بینک تمام سٹیک ہولڈرز بشمول ماہرین ِ ماحولیات ، بینکوں اور عوام کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ٹیکسونومی کے مسودے پر اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں تاکہ حتمی ٹیکسونومی کے بروقت اجرا کو یقینی بنایا جاسکے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ماحول دوست

پڑھیں:

نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حالیہ دنوں میں واٹس ایپ کے ذریعے ہونے والے ایک مبینہ اسکینڈل نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ واٹس ایپ پر بھیجی گئی ایک تصویر کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے موبائل فون ہیک ہو جاتا ہے اور بینک اکاؤنٹ سے رقم چوری ہو جاتی ہے۔ بھارت میں اس حوالے سے چند مبینہ کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جس پر صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

تاہم، ٹیکنالوجی ویب سائٹ ”GadgetsToUse“ کی تحقیق کے مطابق یہ تمام دعوے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے موبائل ہیک ہونا ممکن نہیں۔

واقعے کی ابتدا کیسے ہوئی؟
یہ مبینہ فراڈ اپریل کے پہلے ہفتے میں بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے رپورٹ ہوا۔

ایک نامعلوم شخص نے دعویٰ کیا کہ اسے ایک اجنبی نمبر سے تصویر موصول ہوئی جس میں کسی شخص کی شناخت میں مدد مانگی گئی تھی۔ دعویٰ ہے کہ تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد اُس کا فون ہیک ہوگیا اور اس کے بینک اکاؤنٹ سے دو لاکھ روپے چوری ہو گئے۔

بعض میڈیا رپورٹس نے اس واقعے کو ”اسٹیگنوگرافی“ یا ”زیرو ڈے وَلنریبیلٹی“ جیسے پیچیدہ سائبر حملوں سے جوڑا، جن کے ذریعے مبینہ طور پر تصویر میں پوشیدہ کوڈ کو ایکٹیو کیا گیا۔ تاہم، نہ تو اس خبر کا کوئی مصدقہ ذریعہ موجود ہے، نہ ہی متاثرہ فرد کی شناخت سامنے آئی ہے، جو خود اس کہانی پر کئی سوالات اٹھا دیتا ہے۔

کیا واٹس ایپ تصویر سے فون ہیک ہو سکتا ہے؟
اس سوال کا واضح جواب ہے، نہیں!

واٹس ایپ تصاویر سے EXIF ڈیٹا ہٹا دیتا ہے
جب آپ واٹس ایپ پر تصویر بھیجتے ہیں، تو ایپ اس تصویر کو کمپریس کر دیتی ہے اور اس میں موجود میٹا ڈیٹا (جیسے وقت، تاریخ، کیمرہ تفصیلات) ہٹا دیتی ہے۔ اگر کوئی ہیکنگ کوڈ تصویر میں چھپایا بھی گیا ہو، تو واٹس ایپ کا کمپریشن سسٹم اسے نکال دیتا ہے۔

اینڈرائیڈ اور آئی او ایس سسٹمز محفوظ ہیں
موبائل فونز میں ایسا کوئی سسٹم موجود نہیں جو کسی تصویر کو ڈاؤن لوڈ کرتے ہی کوڈ ایکٹیو کر دے۔ فون صرف مخصوص فارمیٹس (جیسے APK) پر ریسپانڈ کرتا ہے، اور وہ بھی تب جب صارف خود انسٹالیشن کی اجازت دے۔

حقیقت میں دھوکہ کیسے ہوتا ہے؟
حقیقت میں ایسا ہوتا ہے کہ ہیکر ایک APK فائل بھیجتے ہیں، جس کا نام یا آئیکن تبدیل کر کے اسے تصویر جیسا بنا دیا جاتا ہے۔ صارف اگر اس ”تصویر“ پر کلک کرے اور ایپ انسٹال کر لے، تو وہ ہیک ہو سکتا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے ہیکر مختلف پرمیشنز حاصل کر کے بینکنگ ایپس یا ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔

ممکنہ طور پر جبل پور کے واقعے میں بھی یہی ہوا ہو۔

اپنا واٹس ایپ کیسے محفوظ رکھیں؟
کسی بھی اجنبی نمبر سے موصول پیغام یا فائل پر کلک نہ کریں۔
اگر کوئی APK یا نامعلوم فائل آئے تو اسے ہرگز انسٹال نہ کریں۔
واٹس ایپ میں ”Linked Devices“ چیک کرتے رہیں کہ کوئی اور آپ کے اکاؤنٹ سے تو جڑا نہیں۔
جدید AI ٹولز جیسے Norton Genie یا Scam AI کا استعمال کریں، جو ممکنہ فراڈ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
تو اس طرح واضح ہوا کہ واٹس ایپ پر تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک ہونا ایک افواہ ہے۔ یہ محض خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ہے۔ اصل خطرہ جعلی ایپس اور غیر مصدقہ فائلوں سے ہے، جن سے ہوشیار رہنا ہی سب سے بہتر تحفظ ہے۔
مزیدپڑھیں:سب صحافیوں کو 5 مرلے کا پلاٹ ملے گا،حکومت کابڑااعلان

متعلقہ مضامین

  • چین ہمارا انتہائی قابل اعتماد دوست اور اسٹریٹجک شراکت دار ہے: وزیراعظم
  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • World Earth Day ; ماحول اور زمین کی حفاظت ہم پر قرض، رویے بدلنا ہوںگے!!
  • چین اور گبون نے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، چینی صدر
  • جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف
  • نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
  • گلگت بلتستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کا سلسلہ جاری
  • آزاد کشمیر میں بارش سے موسم سرد
  • جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات، او ٹی پی چوری کرنیکا انکشاف
  •  سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیا : طارق فضل چوہدری