یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اپنے خطاب میں طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ امام علی (ع) کی تعلیمات سے حکمت اور تحریک حاصل کریں اور انکی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے پہلے مسلم صدر ڈاکٹر ذاکر حسین کے قائم کردہ تاریخی "علی (ع) ڈے" کا 72واں اجلاس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں علی سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔ اس تقریب میں معزز دانشوران، مہمانان گرامی اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ تقریب میں امام علی (ع) کی حکمت، قیادت اور تعلیمات پر گفتگو کی گئی۔ اس اجلاس میں جامعہ کے طلاب کے درمیان مقالہ نویسی، مضمون نویسی اور پوسٹر نویسی کے مقابلے منعقد ہوئے، جن میں ممتاز کارکردگی دکھانے والوں کو انعامات سے نوازا گیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت شریف سے ہوا، جس کے بعد علی سوسائٹی کے موجودہ سرپرست مولانا ڈاکٹر سید محمد اصغر نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اپنے خطاب میں طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ امام علی (ع) کی تعلیمات سے حکمت اور تحریک حاصل کریں اور ان کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ ایرانی سفیر برائے ہندوستان ڈاکٹر ایرج الٰہی، نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور امام علی (ع) کے درمیان تاریخی اور ثقافتی روابط پر روشنی ڈالی اور ہندوستان و ایران کے دیرینہ تعلقات کا ذکر کیا۔ رکن پارلیمنٹ محمد حنیفہ نے بطور اعزازی مہمان امام علی (ع) کی قیادت اور ان کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالی۔ استاد جامعۃ الامام امیر المومنین (ع) نجفی ہاؤس مولانا سید محمد ذکی حسن نے "امام علی (ع) کی سیرت میں دینی و سیاسی اقلیت کا خیال" کے موضوع پر تقریر کی۔

انہوں نے امام علی (ع) کے دور حکومت میں ہر قوم و قبیلہ کے افراد کے ساتھ برتے گئے عدل و انصاف کو اجاگر کیا۔ مولانا آزاد یونیورسٹی حیدرآباد سے پروفیسر علیم اشرف نے امام علی (ع) کو اتحاد کی علامت قرار دیا۔ سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن دھرم ویر سنگھ بگا نے امام علی (ع) کو اپنا بہترین آئیڈیل قرار دیا۔ ادبی نشست میں معروف شعرا نایاب بلیاوی اور وسیم امروہوی نے بارگاہ امام علی (ع) میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا، جس سے تقریب کی رونق میں اضافہ ہوا۔ اختتام پر علی سوسائٹی کے صدر پروفیسر مظہر عباس نے کلمات تشکر پیش کئے اور تمام مہمانوں، شرکاء، منتظمین اور رضاکاروں کا شکریہ ادا کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی تعلیمات امام علی

پڑھیں:

عالمی چلینجز اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کیلیے علامہ اقبال کی تعلیمات مشعل راہ ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے تو ایسے میں ہمارے لیے ڈاکٹر علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ 

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔   

وزیراعظم نے کہا کہ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا جبکہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔    

انہوں نے کہا کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا، جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہیں۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، تعلیمی انقلاب اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقبال کا فلسفہ اور انکی شاعری ہمیں بتاتی ہے کہ ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔   علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے نے نسل نو کو شاہین سے تعبیر دیتے ہوئے جہدِ مسلسل، حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تلقین کی۔ اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کو زوال سے نکال کر عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں، اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔  یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے نوجوانوں کو ہر میدان میں کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔  

وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔ ہمیں اپنے اندر خودی کو جگا کر، علم و ہنر سے آراستہ ہو کر، اور قومی یکجہتی کو مضبوط کر کے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں، آئیے، اقبال کے یومِ وفات پر ہم عہد کریں کہ ہم اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے اور ایک مضبوط، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔  پاکستان پائندہ باد.

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت وقف کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کررہی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • حافظ نعیم الرحمٰن سے جے یو آئی س کے وفد کی ملاقات
  • عالمی چلینجز اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کیلیے علامہ اقبال کی تعلیمات مشعل راہ ہیں، وزیراعظم
  • پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
  • مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
  • کوفہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • پاکستان کی سنگاپور میں منعقد ہونے والے ’’تھنک ایشیا‘‘فورم میں شرکت
  • نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اجلاس شروع