امریکہ سے آنے والی کچھ درآمدی اشیا پر 10 سے 15 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، چائنا اسٹیٹ کونسل ٹیرف کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بیجنگ : چائنا اسٹیٹ کونسل کے ٹیرف کمیشن نے “امریکہ سے درآمد ہونے والے کچھ مال پر اضافی ٹیرف لگانے کے بارے میں اسٹیٹ کونسل کے ٹیرف کمیشن کا اعلان” جاری کیا۔اعلا ن میں کہا گیا کہ امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر ٹیرف لگانے کا عمل عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو نہ صرف اپنے مسائل کو حل کرنے میں بے اثر ہے بلکہ چین اور امریکہ کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ “عوامی جمہوریہ چین کے ٹیرف لاء “، ” کسٹمز لاء “، ” بیرونی تجارت کے قانون” اور دیگر قوانین و ضوابط اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کے مطابق، اسٹیٹ کونسل کی منظوری کے بعد، 10 فروری 2025 سے، امریکہ سے درآمد ہونے والے کچھ مال پر اضافی ٹیرف کا اطلاق ہو گا ۔جن اشیا اور مال پر اضافی ٹیرف کا اطلاق ہوگا وہ یہ ہیں
1.
2. خام تیل، زرعی مشینری، بڑے انجن کی زیادہ گنجائش والی گاڑیاں، اور پک اپ ٹرکس پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لگایا جائے گا۔
اس کے علاوہ فہرست میں شامل امریکہ سے درآمد ہونے والے مال پر موجودہ قابل اطلاق ٹیرف کی شرح کے علاوہ اضافی ٹیرفس بھی لگائے جائیں گے۔ موجودہ بانڈڈ اور ٹیرف چھوٹ کی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوں گی، اور اس بار لگائے گئے اضافی ٹیرفس پر کوئی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی