پیکا ایکٹ میں ترامیم
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: پیکا ایکٹ میں ترامیم صحافتی حلقے سراپا احتجاج
حکومت اپوزیشن مذاکرات معطل
مہمان: تصور حسین شہزاد (تجزیہ نگار، صحافی، بلاگر)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 4 فروری 2025
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
پیکا ایکٹ
صحافتی حلقے سمجھتے ہیں کہ پیکا ایکٹ آزادی صحافت پہ قدغن لگانے کی کوشش ہے
صحافتی تنظیمیں اور اپوزیشن اس کو کالا قانون، آزادی اظہار رائے اور میڈیا پر حملہ قرار دے رہی ہیں
پاکستان کے سیاسی سماجی اور صحافتی حلقے اس قانون کے بے جا استعمال کے خدشات رکھتے ہیں
حکومت کا یہ کہنا ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور یوٹیوبرز کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔
پیکا ترمیمی بل میں ایک طرف نئی ریگولیٹری اتھارٹی، ٹربیونل اور نئی تحقیقاتی ایجنسی کے قیام، اختیارات اور فنکشنز کا ذکر ہے
سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے اتھارٹی قائم کی جائے گی
سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی چیئرمین اور 8 ممبران پر مشتمل ہوگی۔
بل کے مطابق نیک نیتی سے کیے گئے اقدامات اور فیصلوں پر اتھارٹی، حکومت یا کسی شخص پر مقدمہ یا کوئی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔
بل کے تحت نیشنل سائبر کرائم ایجنسی قائم کی جائے گی جو اس بل کے تحت انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کرے گی
اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں، عدلیہ، مسلح افواج سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنا بھی قابل گرفت ہوگا
ریاستی اداروں کے خلاف پرتشدد کاروائیوں اور دہشتگردی کو حوصلہ افزائی کرنے والا مواد بھی غیر قانونی ہوگا۔
کالعدم تنظیموں کے سربراہان اور نمائندوں کے بیانات کسی بھی طرز پر نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حکومت اپوزیشن مذاکرات
تحریکِ انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل اس وقت بظاہر بند گلی میں داخل ہو گیا
پی ٹی آئی نے تحریری طور پر حکومت سے نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی نے حکومت پر واضح کر دیا تھاکہ وہ مذاکرات کے چوتھے دور میں اس وقت تک حصہ نہیں لے گی جب تک عدالتی کمیشن کے قیام کا بنیادی مطالبہ مقررہ مدت میں پورا نہیں ہوتا۔
پی ٹی آئی کے فیصلے عمران خان کرتے ہیں جن کی ہدایات حتمی ہوتی ہیں اور پارٹی کا کوئی رکن ان میں تبدیلی نہیں کرسکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پیکا ایکٹ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لے: خرم شیر زمان
---فائل فوٹوتحریکِ انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
خرم شیر زمان نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ پیپلز پارٹی نے یہ ترمیم کر کے کراچی کے ساتھ سازش کی ہے، پیپلز پارٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ شہری ٹینکر اور ڈمپر کی ٹکر سے ہلاک ہو رہے ہیں، میئر کراچی شہر کی بہتری کے لیے کام کریں۔
یاد رہے کہ 10 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز میں ترمیم کے خلاف جماعتٍ اسلامی اور پاسبان کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔
عدالت نے درخواستیں پہلے سے زیرِ سماعت درخواست کے ساتھ یکجا کر دی تھیں۔