حکومت کا بیرون ملک جانیوالوں، طلبہ کو لیپ ٹاپ کیلئے قرض دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) حکومت کی جانب سے بیرون ملک جانیوالوں اور لیپ ٹاپ کیلئے طلبہ کوقرض دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے نوجوانوں کے لیے کاروبار اور زرعی قرضہ اسکیم کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اسکیم کے تحت متوقع بیرونِ ملک جارہی افرادی قوت اور لیپ ٹاپ کے لیے بھی قرض لیا جا سکے گا، لیپ ٹاپ کے لیے 4 سالہ قرض کائیبور پلس 3 فیصد بینک ریٹ پر مہیا ہو گا۔
اسٹیٹ بینک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لیپ ٹاپ ایچ ای سی سے منظور شدہ اداروں کے 18 سے 30 سال تک کے طلبہ لے سکیں گے، لیپ ٹاپ کے لیے 150000، 300000 اور 450000 روپے قرض دیا جائے گا جبکہ لیپ ٹاپ کی قسطیں یونیورسٹی فیس کے ساتھ ادا ہوں گی۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیرونِ ملک روزگار پر جانے والوں کو 10 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا جبکہ بیرونِ ملک روزگار کے لیے جانے والوں کو ٹریننگ، ویزا، سفری اخراجات کے لیے قرض دیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق قرض کا دورانیہ 5 سال اور بینک ریٹ کائیبور پلس 3 فیصد ہو گا، قرض کی فراہمی 21 سے 45 سال تک کی افرادی قوت کے لیے ہو گی۔
مزیدپڑھیں:اداکارہ کنزہ ہاشمی کی نئی ویڈیوسوشل میڈیا پروائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل دینے کا فیصلہ
نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کا 56واں اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی آئی ٹی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان اور تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز نے بھی شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں یہ طے پایا کہ گرفتار افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے کی صورت میں نیا میکانزم بنایا جائے گا تاکہ انصاف کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے، جن میں شامل ہیں: کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کی ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد، عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز کی تیاری
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا اور پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی۔ اس کے ساتھ تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ 2019ء تک کے پرانے وراثتی کیسز کو صرف 30 دن میں نمٹایا جائے، جبکہ جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کی جائے گی۔
مزید براں، خواتین اور خاندانی سہولت مراکز کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی، اور انصاف تک رسائی فنڈ کے تحت 2 ارب 58 کروڑ سے زائد فنڈز جاری کرنے اور عدالتوں کی سولرائزیشن کے لیے صوبائی حکومتوں سے اضافی فنڈز لینے کی ہدایات بھی دی گئیں۔