رانی پور: کمسن ملازمہ قتل کیس، مقتولہ کی ماں نے ملزمان سے صلح کرلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
واقعے کی سی سی ٹی وی کی فوٹو
خیرپور کے علاقے رانی پور میں پیر کی حویلی میں کمسن ملازمہ فاطمہ کے قتل کے کیس میں مقتولہ کی ماں شبنم نے ملزمان سے صلح کرلی۔
اس سلسلے میں وکیل مدعی کی جانب سے تصفیے کا تحریری بیان عدالت میں جمع کروادیا گیا ہے۔
اس تحریری بیان میں مقتولہ بچی کی والدہ کا کہنا ہے کہ ملزمان کو ضمانت دے کر مقدمہ ختم کیا جائے۔
صوبہ سندھ کے شہر رانی پور میں ملازمہ تشدد و ہلاکت کیس میں بچی کے والد کی پیسوں کی لین دین سے متعلق گفتگو کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔
فورتھ ایڈیشنل سیشن جج نے کیس کی سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس پیر اسد شاہ کی حویلی میں ملازمہ فاطمہ کی موت واقع ہوگئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سے جنسی زیادتی اور تشدد بھی ثابت ہوا تھا۔
علم میں رہے کہ اس قتل کیس میں ملزمان پیر اسد شاہ، حنا شاہ، فیاض شاہ اور امتیاز جیل میں ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانی پور
پڑھیں:
لاہور: شہریوں کا اے ایس آئی پر مبینہ تشدد، ملزمان گرفتار
لاہور کے ہال روڈ پر آپس میں گتھم گتھا شہریوں کے 2 گروہوں میں سے ایک نے مبینہ طور پر بیچ بچاؤ کروانے والے پولیس اے ایس آئی پر حملہ کردیا جس سے اس کے مطابق وہ شدید زخمی ہوگیا۔ مذکورہ اہلکار کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزمان گرفتار کرلیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کیا یہ بدمعاش اب لاہور پر حکمرانی کریں گے‘، نجی گارڈز کی شہری پر فائرنگ اور تشدد، صارفین کی تنقید
ملزمان پر درج ایف آئی آر کے مطابق ہال روڈ پر قادری چیمبر کے نزدیک ایک شہری اعظم مختار بٹ اور فریق ثانی خزیمہ بٹ اور ان کے والد عظیم بٹ کی آپس میں ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں سے لڑائی جاری تھی کہ ون فائیو پر کال آنے کی صورت میں جائے وقوعہ کے قریب موجود اے ایس آئی محمد ارشد وہاں پہنچ گئے۔
اے ایس آئی ابھی دونوں گروہوں کو علیحدہ کرکے لڑائی کی وجہ جاننے کی کوشش ہی کر رہے تھے کہ ان پر حزیمہ اور عظیم نے اپنے کچھ نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ ڈنڈوں اور سلاخوں سے حملہ کردیا جس سے ان کے جسم کے مختلف حصوں پر زخم آئے، ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی اور پولیس وردی بھی پھٹ گئی۔
محمد ارشد نے کہا کہ جب کانسٹیبل حسیب نے مجھے بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے ان کی وردی پھاڑ دی۔ انہوں نے ایف آئی آر میں مزید بتایا کہ ملزمان نے میرے ہاتھ میں موجود سرکاری وائرلیس توڑ دیا اور پھر میری جیب سے 12 ہزار روپے، قومی شناختی کارڈ اور سروس کارڈ چھین لیا اور سرکاری دستاویزات بھی پھاڑ دیے۔
مزید پڑھیے: لاہور میں ٹک شاپ پر لڑکے پر تشدد کرنے والی لڑکیاں کون ہیں؟
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے لڑائی جھگڑے اور مزاحمت کے باعث ہال روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا اور عوام کو مشکلات پیش آئیں۔ بعد ازاں عوام نے آکر محمد ارشد کی جان چھڑوائی جس کے بعد ملزمان اے ایس آئی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگئے۔
دریں اثنا پولیس ترجمان نے تھانہ قلعہ گجر سنگھ کے علاقے میں پیش آنے والے تشدد کے اس واقعے کے حوالے سے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز نے پولیس ٹیم پر حملے کا نوٹس لیا جس پر مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
لاہور ہال روڈ pic.twitter.com/QEy9nGSEBr
— Muhammad Umair (@MohUmair87) April 22, 2025
واضح رہے کہ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہی ہے جس میں تشدد بھی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
لاہور لاہور پولیس پر حملہ لاہور تشدد ہال روڈ ہال روڈ تشدد