عرفان صدیقی کا شعر پڑھ کر عمران خان کے آرمی چیف کے نام خط پر تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی—فائل فوٹو
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے شعر پڑھ کر بانئ پی ٹی آئی کے آرمی چیف کے نام خط پر تبصرہ کیا ہے۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو، ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ شبلی فراز کی تصویر کو دیکھ کر ہی کہا کہ شاعری کی زبان میں بات کی جائے، اس طرح کی خطوط نویسی اس وقت جنم لیتی ہے جب آپ کی مایوسی انتہا کو ہو۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی کے خط کا کوئی جواب آتا ہے تو ویلکم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی آپ مذاکرات کی طرف بھاگتے ہیں، کبھی کسی ملاقات کو کہتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ کبھی کہتے ہیں کہ ہمارا چینل کھل گیا ہے، کبھی 360 صوبوں کا خط لکھ دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے کہا ہے کہ آج دنیا نے ایک بار پھر دیکھا اگر کوئی انسانیت کا علمبردار ہے تو وہ سید علی خامنہ ای ہے، آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید فخر عباس نقوی نے مزید کہا کہ حقیقی معنوں میں سید الشہداء کے حقیقی وارث شہدائے یمن، فلسطین، غزہ اور ایران ہیں، آج بھی ہمارا توکل صرف خدا پر ہونا چاہیے، ایک بار پھردشمن اپنا پراپیگنڈہ پھیلا رہا ہے، ہمارے ایوانوں کی شکل میں، ہمارے سینٹرز کی شکل میں اور بہت سارے افراد کی شکل میں اور میڈیا پرسن کی شکل میں، دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، اب اس نظریے کے قائل ہیں جو قائداعظم محمد علی جناح نے نظریہ دیا تھا، ہم کسی صورت اسرائیل کو قبول نہیں کریں گے، جب تک ہماری جان میں جان ہم فلسطین کا راستہ اور مقاومت کا راستہ ترک نہیں کریں گے۔