اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 نئے ججز کے تبادلے انتظامی امور میں بڑی تبدیلیاں، جسٹس سرفراز ڈوگر کو انتظامی جج بنا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 فروری 2025)اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 نئے ججز کے تبادلے کے بعد انتظامی امور میں بڑی تبدیلیاں سامنے آگئیں، جسٹس سرفراز ڈوگر کو انتظامی جج بنا دیا گیا ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کی منظوری سے آفس آرڈر جاری کردیا گیا جس کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی کو ہٹا کر جسٹس سرفراز ڈوگر کو اے ٹی سی اور احتساب عدالتوں کا انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی اس سے قبل اے ٹی سی احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تھے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے 3 ججز کے تبادلے کے بعد بڑی انتظامی تبدیلیاں کر دیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان کو ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کا انتظامی جج تعینات کر دیا گیا۔(جاری ہے)
آفس آرڈر کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کے انتظامی جج ہوں گے جب کہ جسٹس ارباب محمد طاہر کو ایف آئی اے کورٹس کا انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو بینکنگ کورٹس کی انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔
جسٹس راجہ انعام امین منہاس سیشن کورٹس ایسٹ کے انتظامی ہوں گے۔انہیں نارکوٹکس کنٹرول کی خصوصی عدالت کا بھی چارج دیا گیا ہے۔اسی طرح جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کو انٹلیکچوئل پراپرٹی ٹربیونل کا انسپکشن جج مقرر کیا گیا ہے۔بتایاگیا ہے کہ یہ انتظامی تبدیلیاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئی عدالتی حکمت عملی کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں تاکہ عدالتی امور کو مزید موثر اور فعال بنایا جا سکے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے تینوں ججز نے ذمہ داریاں سنبھال لیں تھیں۔قبل ازیں صدر مملکت آصف زرداری نے یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا تھا۔بتایا گیا تھا کہ نئے تعینات ججز کی عدالتوں میں لاءافسران پیش ہوئے تھے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کا ویلکم کیاتھا۔جسٹس محسن اختر کیانی کی جگہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر پیونی جج تعینات کرتے ہوئے بینچ نمبر 2 کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر نے تین کیسز کی سماعت کی تھی۔ لاءافسران اور سرکاری وکلاءکے علاوہ کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیںہواتھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی کازلسٹ کے مطابق جسٹس سرفرازڈوگرکے پاس تین جبکہ جسٹس محمد آصف کے پاس دو کیسز سماعت کیلئے مقررتھے۔لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج کیلئے مخصوص بنچ نمبر ٹو میں شامل کیاگیاتھا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے آئین کے آرٹیکل 200 کی شق (ون) کے تحت تین ججز کے تبادلے کئے تھے جس کا نوٹی فکیشن وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کیاگیاتھا۔نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو انتظامی جج تعینات کے مطابق جسٹس ججز کے تبادلے کیا گیا ہے کورٹ میں دیا گیا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔