عمران خان کے آرمی چیف کے نام خط کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان فرق ڈالنا ہے، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام خط کا مقصد فوج اور عوام میں فرق ڈالنا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خط کا مقصد ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان فرق ڈالا جائے یا فوج اور اس کی کمانڈ کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کی جائیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کیا یہ خط جیل سے لکھے جارہے ہیں؟ یہ کہاں سے آتے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی کو سیاسی جدوجہد کرنی ہے تو پارلیمنٹ میں کریں۔
اس کے علاوہ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کا تبادلہ کرکے ہم نے آئین سے ماورا کوئی اقدام اٹھایا ہے؟ کیا آرٹیکل 200، 26ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں ڈالا گیا ہے یا اس میں کوئی ترمیم کی گئی ہے؟اگر سوال اٹھانے پر آئیں تو ججز کے خط پر بھی بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جسٹس بابر ستار اور جسٹس طارق جہانگیری کی تعیناتی رکوانے کے لئے پی ٹی آئی کی حکومت سر کے بل کھڑی ہو گئی تھی۔ کیا متعلقہ چیف جسٹس اور جج غلط ہیں اور جنہوں نے خط لکھا ہے وہ ٹھیک ہیں؟
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھا ہے۔
پیر کو اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے بطور سابق وزیر اعظم اور پارٹی سربراہ، آرمی چیف کو 6 نکات پر مشتمل خط بھیجا ہے۔
فیصل چودھری نے بتایا کہ خط میں پہلا نقطہ فراڈ الیکشن اور منی لانڈرز کو جتوانے سے متعلق ہے، دوسرا نقطہ 26 ویں آئینی ترمیم، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ متاثرہونے پر ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ کیس فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔
فیصل چودھری کے مطابق خط میں چوتھا نقطہ پی ٹی آئی کے خلاف دہشتگردی کے پرچے، چھاپے اورگولیاں چلانے پر ہے جبکہ پانچواں نقطہ انٹیلی جنس اداروں کے کام سے متعلق ہے۔
حکومت پی ٹی آئی کے نومبر احتجاج میں مبینہ ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے : ایچ آر سی پی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے آرمی چیف فوج اور
پڑھیں:
’ عمران خان 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں، دو شرائط ہیں، پہلی شرط کہ بانی پی ٹی آئی خاموش رہیں اور دوسری ۔ ۔ ۔ ‘تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا
اسلام آباد (آئی این پی ) ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعوی کیا ہے کہ تحریک انصاف کے اسٹبلشمنٹ سے بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، دو شرائط ہیں ، بانی پی ٹی آئی خاموش رہیں او رسوشل میڈیا کو لگام دیں، بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں۔
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو ساٹھ دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پندرہ دن گزر گئے ہیں، اب صرف پینتالیس دن باقی ہیں،کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں گروپ بندی ابتدا سے تھی،پی ٹی آئی میں آپ کو اپنے آپ مضبوط کرنے کیلئے کسی کے پیچھے چھپنا پڑتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان پر تنقید سے متعلق سوال ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا سوشل میڈیا گروپ کا کنٹرول علیمہ خان کے پاس ہے، علیمہ خان نے تو میری بیماری کا مذاق بھی اڑایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ کو آتے ہی بغیر کسی کوالیفکیشن کے سیکریٹری جنرل بنا دیا گیا،مجھے پارٹی سے نکالنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں موروثی سیاست کے خلاف تھا ،بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ کی مفت وکالت کی ہے،میں نے90جلسے کئے،ایک روپیہ پارٹی سے نہیں لیا،میں نے بانی پی ٹی آئی کے74کیسز میں وکالت کی جب کہ سلمان صفدر کو دسمبر2024تک 61کروڑ روپے دیئے جا چکے ہیں۔سوشل میڈیا کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہورہے،3مواقع ایسے تھے، جس میں ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی بالکل قریب تھی، 8اکتوبر کے مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی نے 45دن میں الیکشن میں منتخب ہو کر اسمبلی پہنچنا تھا۔
شیر افضل کا کہناتھاکہ ہم نے دسمبر میں دوبارہ مذاکرات شروع کئے،ابھی جو مذاکرات ہورہے ہیں اس میں 2شرائط ہیں کہ بانی پی ٹی آئی چپ رہیں اور سوشل میڈیا کو لگام دیں، میراخیال ہے بانی پی ٹی آئی کی خاموشی اسی کا تسلسل ہے۔سلمان اکرم راجہ زندگی میں کسی پارٹی کا حصہ نہیں رہے،مجھے ڈیڑھ ماہ بعد سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی میں نظر نہیں آرہے۔
ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کا پیسوں کے لین دین کا ایک اور معاملہ سامنے آگیا
مزید :