واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 فروری ۔2025 )ٹرمپ انتظامیہ نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ہیڈکوارٹرز میں ملازمین کے داخلے پر دوسرے روز بھی پابندی عائد رکھنے کا اعلان کیا ہے کیونکہ حکومت اس ایجنسی کو بند کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس فیصلے پر احتجاجادو ڈیموکریٹ سینیٹرز نے محکمہ خارجہ کے نامزد عہدیداروں کی توثیق رکوانے کی دھمکی دی ہے.

(جاری ہے)

یو ایس ایڈ کے دفاتر کی بندش کے بعد ایجنسی میں مزید بے یقینی کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے جو دنیا بھر میں اربوں ڈالر کی انسانی امداد تقسیم کرتی ہے یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹوں بعد ہی امریکی بیرونی امداد پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا یو ایس ایڈ کو بند کرنے کا فیصلہ ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کے منصوبے کا حصہ ہے جنہیں صدر نے وفاقی حکومت کے اخراجات کم کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے.

وائٹ ہاﺅس ایک اہم عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹرمپ یو ایس ایڈ کو محکمہ خارجہ میں ضم کرنے پر غور کر رہے ہیں اور ایلون کو اس ایجنسی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی ذمہ داری دی گئی ہے جبکہ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ یوایس ایڈ کے تحت دوسرے ممالک کی این جی اوز اور دیگر اداروں کو بجھوائی جانے والی رقوم کا بڑا حصہ واپس پرائیوٹ ‘ خودمختار اداروں اورشخصیات کے اکاﺅنٹس میں بجھوایا گیا امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس پر بھی تحقیقات جاری ہیں اس کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی نے واشنگٹن ڈی سی اور ملک کے دیگر مہنگے ترین علاقوں میں ہزاروں ایسی عمارتوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفشنسی نے غیرضروری قراردیا ہے رپورٹ کے مطابق واشنگٹن ڈی سی اور گرد ونواح میں 7ہزار سے زیادہ دفاتراور عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں وفاقی حکومت کے محکموں اور اداروں نے کرایہ پر حاصل کررکھا ہے .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جبری رخصت پر بھیجے گئے درجنوں ملازمین اور کنٹریکٹرز کی موجودگی میں ڈیموکریٹ قانون سازوں کے ایک گروپ نے یو ایس ایڈ ہیڈکوارٹرز کے سامنے احتجاج کیاگزشتہ روز رات گئے ملازمین کو مطلع کیا گیا کہ وہ ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز اور واشنگٹن میں واقع دوسرے دفتر سے منگل کے روز بھی ریموٹ کام کریںجس سے عملے اور قانون سازوں کی جانب سے ظاہر کی گئی تشویش میں مزید اضافہ ہوا یو ایس ایڈ ہیڈکوارٹرز کے باہر تقریر کرتے ہوئے امریکی رکن کانگریس جیمی راسکن نے کہا کہ ہماری حکومت کی کوئی چوتھی شاخ نہیں جسے ایلون مسک کہا جائے.

سینیٹر برائن شٹز اور کرس وان ہولن نے اعلان کیا کہ وہ محکمہ خارجہ کے لیے ٹرمپ کے نامزد کردہ افراد کی توثیق روکیں گے وان ہولن نے کہاکہ ہم نامزد افراد کی منظوری کے عمل کا شیڈول کنٹرول کر سکتے ہیں جب تک یہ غیرقانونی اقدام واپس نہیں لیا جاتاہم محکمہ خارجہ کے نامزد افراد کی منظوری رکوانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے 20 جنوری کو ٹرمپ کے زیادہ تر امریکی غیر ملکی امداد کو منجمد کرنے کے حکم کے بعد یو ایس ایڈ کے سینکڑوں پروگرام جو دنیا بھر میںاربوں ڈالر کی امداد فراہم کرتے تھے مکمل طور پر تعطل کا شکار ہو گئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ امداد ان کی ”امریکہ فرسٹ“ پالیسی کے مطابق ہو ایلون مسک کی ٹیم جو محکمہ برائے حکومتی کارکردگی میں کام کر رہی ہے نے محکمہ خزانہ کے انتہائی حساس ادائیگی کے نظام تک رسائی حاصل کی اورکچھ ملازمین کو ان کے ادارے کے کمپیوٹر سسٹمز سے لاگ آﺅٹ کر دیا یو ایس ایڈ میں دو سکیورٹی اہلکاروں کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیاکیونکہ انہوں نے اختتامِ ہفتہ کے موقع پر موجود ڈی او جی ای کے اہلکاروں کو خفیہ دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا.

سینیٹر برائن شٹز نے ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر کے باہر صحافیوںکو بتایا کہ یو ایس ایڈ کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ بالکل غیرقانونی ہے اور یہ اندرون اور بیرون ملک امریکیوں کے لیے خطرناک ہے ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ کی خودمختاری ختم کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری ضروری ہے تاہم ٹرمپ نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ ضروری نہیں لگتا.

ٹرمپ نے کہا کہ مجھے یو ایس ایڈ کا تصور پسند ہے لیکن وہ انتہا پسند بائیں بازو کے پاگل نکلے ہیں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سان سلواڈور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب یو ایس ایڈ کے قائم مقام سربراہ ہیں انہوں نے یو ایس ایڈ کو بے قابو قرار دیا اور کہا کہ ادارے کے اہلکار امریکی پالیسیوں کے برخلاف کام کر رہے تھے انہوں نے ایجنسی کو مکمل طور پر غیرجوابدہ قرار دیا اور وہاں کے عملے پر الزام لگایا کہ وہ پروگراموں کے بارے میں سادہ سوالوں کے جواب دینے کو تیار نہیں.

روبیو نے کہاکہ اگر آپ دنیا بھر میں مشنز اور سفارت خانوں میں جائیں تو آپ کو اکثر یہ پتہ چلے گا کہ بہت سے معاملات میں یو ایس ایڈ ان پروگراموں میں ملوث ہے جو ہمارے قومی حکمت عملی کے مطابق اس ملک یا خطے کے ساتھ جو ہم کرنا چاہتے ہیں کے بالکل خلاف ہیں یہ جاری نہیں رہ سکتا انہوں نے کانگریس کو ایک خط کے ذریعے ایجنسی کی متوقع تنظیم نو کے بارے میں آگاہ کیا جس میں کہا کہ یو ایس ایڈ کے کچھ حصے محکمہ خارجہ میں ضم کیے جا سکتے ہیں اور باقی کو ختم کیا جا سکتا ہے ڈیموکریٹ سینیٹر جین نے کہا کہ انہیں روبیو کا نوٹیفکیشن قانونی طور پر مکمل طور پر ناکافی لگا اور اس میں انتظامیہ کے لیے کیے گئے انتہائی اور اچانک اقدام کی کوئی معقول وجہ نہیں تھی جبکہ کانگریس کو اس کا پیشگی اطلاع بھی نہیں دی گئی.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو ایس ایڈ کے کے مطابق انہوں نے کہا کہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

"

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"

بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟

امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔

مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر

مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے

وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔

بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

ادارت رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
  • ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
  • غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا